جامع الترمذي - حدیث 1005

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ​ حسن حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ فَوَجَدَهُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَهُ فِي حِجْرِهِ فَبَكَى فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَتَبْكِي أَوَلَمْ تَكُنْ نَهَيْتَ عَنْ الْبُكَاءِ قَالَ لَا وَلَكِنْ نَهَيْتُ عَنْ صَوْتَيْنِ أَحْمَقَيْنِ فَاجِرَيْنِ صَوْتٍ عِنْدَ مُصِيبَةٍ خَمْشِ وُجُوهٍ وَشَقِّ جُيُوبٍ وَرَنَّةِ شَيْطَانٍ وَفِي الْحَدِيثِ كَلَامٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1005

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل میت پررونے کی رخصت کا بیان​ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے عبدالرحمن بن عوف کا ہاتھ پکڑا اور انہیں اپنے بیٹے ابراہیم کے پاس لے گئے تو دیکھا کہ ابراہیم کا آخری وقت ہے، نبی اکرمﷺ نے ابراہیم کو اٹھاکراپنی گود میں رکھ لیا اور رودیا۔ عبدالرحمن بن عوف نے کہا:کیا آپ رورہے ہیں؟ کیا آپ نے رونے منع نہیں کیاتھا؟تو آپ نے فرمایا: نہیں، میں تو دو احمق فاجرآوازوں سے روکتاتھا: ایک تو مصیبت کے وقت آوازنکالنے، چہرہ زخمی کرنے سے اور گریبان پھاڑنے سے، دوسرے شیطان کے نغمے سے' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
تشریح : ۱؎ : شیطان کے نغمے سے مرادغناء مزامیرہیں، یعنی گانابجانا۔ ۱؎ : شیطان کے نغمے سے مرادغناء مزامیرہیں، یعنی گانابجانا۔