أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَرْحَمُهُ اللَّهُ لَمْ يَكْذِبْ وَلَكِنَّهُ وَهِمَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مَاتَ يَهُودِيًّا إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَقَرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَائِشَةَ وَقَدْ ذَهَبَ أَهْلُ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا وَتَأَوَّلُوا هَذِهِ الْآيَةَ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ
کتاب: جنازے کے احکام ومسائل میت پررونے کی رخصت کا بیان عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'میت کواپنے گھروالوں کے اس پر رونے سے عذاب دیاجاتاہے'،ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اللہ (ابن عمر) پر رحم کرے، انہوں نے جھوٹ نہیں کہا، انہیں وہم ہواہے۔ رسول اللہ ﷺ نے تویہ بات اس یہودی کے لیے فرمائی تھی جو مرگیا تھا: ' میت کو عذاب ہورہاہے اور اس کے گھروالے اس پر رورہے ہیں'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی عائشہ سے مروی ہے،۳- اس باب میں ابن عباس ، قرظہ بن کعب ، ابوہریرہ ، ابن مسعود اوراسامہ بن زید رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- بعض اہل علم اسی جانب گئے ہیں اور ان لوگوں نے آیت :{ وَلاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی } (کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا) کامطلب بھی یہی بیان کیا ہے اوریہی شافعی کابھی قول ہے۔