جامع الترمذي - حدیث 1003

أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ​ حسن حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ أَنَّ مُوسَى بْنَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مَيِّتٍ يَمُوتُ فَيَقُومُ بَاكِيهِ فَيَقُولُ وَا جَبَلَاهْ وَا سَيِّدَاهْ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ إِلَّا وُكِّلَ بِهِ مَلَكَانِ يَلْهَزَانِهِ أَهَكَذَا كُنْتَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1003

کتاب: جنازے کے احکام ومسائل میت پر (آوازسے) رونے کی کراہت کا بیان​ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: 'جوکوئی بھی مرجائے پھر اس پر رونے والا کھڑا ہو کرکہے: ہائے میرے پہاڑ،ہائے میرے سردار یا اس جیسے الفاظ کہے تو اسے دوفرشتوں کے حوالے کردیا جاتاہے ، وہ اسے گھونسے مارتے ہیں(اورکہتے جاتے ہیں:) کیا تو ایسا ہی تھا؟'۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔