شمائل ترمذی - حدیث 93

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَخَتَّمُ فِي يَمِينِهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْكَرٍ الْبَغْدَادِيُّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَا: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنِ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَلْبَسُ خَاتَمَهُ فِي يَمِينِهِ "حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، نَحْوَهُ

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 93

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا ’’سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگوٹھی اپنے داہنے ہاتھ مبارک میں پہنا کرتے تھے۔ ‘‘محمد بن یحییٰ نے احمد بن صالح سے، انہوں نے عبداللہ بن وھب سے، انہوں نے سلیمان بن بلال سے، انہوں نے شریک بن عبداللہ بن ابی نمرۃ سے مذکورہ حدیث کی مثل روایت کی ہے۔
تشریح : دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا افضل ہے : اس باب میں مصنف رحمہ اللہ نے صرف دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کی ترجیح بیان فرمائی ہے۔ جبکہ جامع ترمذی میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں ہاتھ میں بھی انگوٹھی پہنی،(سنن أبي داود، کتاب الخاتم، باب فی التختم فی الیمین أو الیسار، حدیث:۴۲۲۷۔ وهو شاذ۔) لیکن چونکہ وہ حدیث صحیح نہیں، اس لیے اکثر اہل علم نے مذکور حدیث الباب کی وجہ سے دائیں ہاتھ کو انگوٹھی پہننے کو ترجیح دی ہے، حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’اکثر احوال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ میں انگو ٹھی پہنی کیونکہ یہ شرف وعزت اور زیب وزینت ہے، تو دایاں ہاتھ اس کا زیادہ مستحق ہے، اگرچہ بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کی ممانعت کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے لیکن افضلیت اسی میں ہے کہ انگوٹھی دائیں ہاتھ میں پہنی جائے۔‘‘( فتح الباری (۷؍۶۴۔۶۵)۔) امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں میں انگوٹھی پہننے کے جواز اور عدم کراھت پر فقھاء کا اجماع ہے، صرف افضلیت میں اختلاف ہے۔ ‘‘
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن أبي داود، کتاب الخاتم، باب ماجاء في التختم في الیمن والیسار (۴؍۴۲۲۶)، سنن نسائي کتاب الزینة باب موضع الخاتم من الید (۸؍۱۷۵ برقم ۵۲۱۸) صحیح ابن حبان (۷؍۴۱۵)۔ دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا افضل ہے : اس باب میں مصنف رحمہ اللہ نے صرف دائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کی ترجیح بیان فرمائی ہے۔ جبکہ جامع ترمذی میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بائیں ہاتھ میں بھی انگوٹھی پہنی،(سنن أبي داود، کتاب الخاتم، باب فی التختم فی الیمین أو الیسار، حدیث:۴۲۲۷۔ وهو شاذ۔) لیکن چونکہ وہ حدیث صحیح نہیں، اس لیے اکثر اہل علم نے مذکور حدیث الباب کی وجہ سے دائیں ہاتھ کو انگوٹھی پہننے کو ترجیح دی ہے، حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ’’اکثر احوال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ میں انگو ٹھی پہنی کیونکہ یہ شرف وعزت اور زیب وزینت ہے، تو دایاں ہاتھ اس کا زیادہ مستحق ہے، اگرچہ بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننے کی ممانعت کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے لیکن افضلیت اسی میں ہے کہ انگوٹھی دائیں ہاتھ میں پہنی جائے۔‘‘( فتح الباری (۷؍۶۴۔۶۵)۔) امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں میں انگوٹھی پہننے کے جواز اور عدم کراھت پر فقھاء کا اجماع ہے، صرف افضلیت میں اختلاف ہے۔ ‘‘