كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، وَالْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ نَزَعَ خَاتَمَهُ "
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا بیان
’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہو تے تو ا پنی انگوٹھی اتار لیتے تھے۔ ‘‘
تشریح :
ملا علی قاری رحمہ اللہ مرقاۃ شرح مشکوۃ میں فرماتے ہیں : ’’آ پ صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی اس لیے اتار دیتے تھے کہ اس میں محمد رسول اللہ نقش تھا اس حدیث سے استنجا ء کرنے والے کے لیے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نام مبارک اور قرآن کو الگ اور دور کرنے کاوجو ب ثابت ہو تا ہے۔ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس سے معلوم ہوا کہ بیت الخلاء کے وقت تمام قابلِ تعظیم نام دور کردینے چاہیے اگر اس کے خلاف کرے گا تو مکروہ ہے، یہ بات ہمارے مذھب کے موافق ہے۔‘‘
تخریج :
یہ حدیث ضعیف ہے۔ سنن ترمذي أبواب اللباس (۴؍۱۷۴۶)وقال هذا حدیث حسن غریب، سنن أبي داود،کتاب الطهارة (۱؍۱۹)، سنن نسائي ،کتاب الزینة (۸؍۱۷۸برقم ۵۲۲۸)، سنن ابن ماجة، کتاب الطهارة (۱؍۳۰۳)، مسند أحمد بن حنبل (۲،۳۱۱، حدیث نمبر: ۵۲۲۸) سنن الکبرٰی بیهقي (۱،۳۰۳) امام ابوداؤد رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث منکر ہے اصل رو ایت اس طرح ہے، عَنْ اْبنِ جُرَیْجٍ عَنْ زَیَادِ بْنِ سَعْدٍ عَنِ الذُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله علیه وسلم اتَّخَذَ خَاتَماً مِنْ وَرِقٍ ثُمَّ أَلْقَاهُ۔ وَ الْوَهْمُ فِیْه عَنْ هَمَّامٍ، وَلَمْ یَرْوِهُ إِلَّاهَمَّامٌ۔
ملا علی قاری رحمہ اللہ مرقاۃ شرح مشکوۃ میں فرماتے ہیں : ’’آ پ صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی اس لیے اتار دیتے تھے کہ اس میں محمد رسول اللہ نقش تھا اس حدیث سے استنجا ء کرنے والے کے لیے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے نام مبارک اور قرآن کو الگ اور دور کرنے کاوجو ب ثابت ہو تا ہے۔ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس سے معلوم ہوا کہ بیت الخلاء کے وقت تمام قابلِ تعظیم نام دور کردینے چاہیے اگر اس کے خلاف کرے گا تو مکروہ ہے، یہ بات ہمارے مذھب کے موافق ہے۔‘‘