كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي خَلْقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ: ((كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَلِيعَ الْفَمِ، أَشْكَلَ الْعَيْنِ، مَنْهُوسَ الْعَقِبِ)). قَالَ شُعْبَةُ: قُلْتُ لِسِمَاكٍ: مَا ضَلِيعُ الْفَمِ؟ قَالَ: عَظِيمُ الْفَمِ، قُلْتُ: مَا أَشْكَلُ الْعَيْنِ؟ قَالَ: طَوِيلُ شِقِّ الْعَيْنِ، قُلْتُ: مَا مَنْهُوسُ الْعَقِبِ؟ قَالَ: قَلِيلُ لَحْمِ الْعَقِبِ
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان
’’ سیّدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضلیع الفم، اشکل العینین اور منہوس العقب تھے۔ شعبہ کہتے ہیں : میں نے (اپنے استاذ) سماک بن حرب سے پوچھا کہ ضلیع الفم کے کیا معنی ہیں ؟ انھوں نے کہا: کشادہ اور فراخ منہ والے۔ میں نے کہا: اشکل العینین کا مطلب کیا ہے؟ انھوں نے کہا: آنکھوں کے گوشے؍ کنارے لمبے تھے۔ میں نے کہا: منہوس العقب کے کیا معنی ہیں ؟ انھوں نے کہا: ایڑیوں پر گوشت کم تھا۔ ‘‘
تخریج : صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب صفة شعر النبي صلی الله علیه وسلم وصفاته وحلیته، حدیث: ۲۳۳۹۔ سنن ترمذي، کتاب المناقب، حدیث: ۳۶۴۹۔ مسند أبي داؤد الطیالسي، برقم: ۲۴۰۸۔ مسند أحمد بن حنبل: ۵؍ ۸۸، ۹۶، ۱۰۳۔