كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ، فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ وَلَا يَلْبَسُهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: " أَبُو بِشْرٍ اسْمُهُ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا بیان
’’سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگشتری چاندی کے بنوائی تھی جس کے ساتھ مہر لگاتے تھے، اور اسے پہنتے نہیں تھے۔ ‘‘ام ابوعیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں : ابوبشر کا نام جعفر بن ابی وحشی ہے۔
تشریح :
وَلَا یَلْبَسُهُ او ر پہنتے نہیں تھے۔ ملا علی القاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’وَالْمُرَادُ أَنَّهُ لَایَلْبَسُهُ عَلَی سَبِیْلِ اْلْاِسْتِمْرَارِ وَالدَّوَام‘‘ کہ اس سے مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی ہمیشہ او ر مداومت کے طور پر نہیں پہنتے تھے۔ یعنی جب کوئی ضرورت ہو تی تو بطو ر مہر اس کے استعمال فرمانے کے لیے پہن لیتے۔
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ مسند أحمد بن حنبل (۲؍۵۳۶۶)، أخلاق النبي صلى الله عليه وسلم (ص : ۱۳۸) سنن نسائي کتاب الزینة ، باب طرح الخاتم وترك لبسه (۲؍ ۲۹۰) اس حدیث میں ’’وَلَا یَلْبَسُهُ‘‘ کا جملہ شاذہے کیونکہ متعدد صحیح احادیث کے خلاف ہے۔
وَلَا یَلْبَسُهُ او ر پہنتے نہیں تھے۔ ملا علی القاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’وَالْمُرَادُ أَنَّهُ لَایَلْبَسُهُ عَلَی سَبِیْلِ اْلْاِسْتِمْرَارِ وَالدَّوَام‘‘ کہ اس سے مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انگوٹھی ہمیشہ او ر مداومت کے طور پر نہیں پہنتے تھے۔ یعنی جب کوئی ضرورت ہو تی تو بطو ر مہر اس کے استعمال فرمانے کے لیے پہن لیتے۔