شمائل ترمذی - حدیث 85

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: ((كَانَ خَاتَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ وَرِقٍ، وَكَانَ فَصُّهُ حَبَشِيًّا))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 85

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا بیان ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چا ندی کی تھی اور اس کا نگینہ حبشی پتھر کا تھا۔ ‘‘
تشریح : نگینہ کس چیز کا تھا ؟ حدیث الباب سے معلوم ہورہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھیں۔ مرد کے لیے سونا، لوہا، پیتل وغیرہ کے زیورات وغیرہ چیزیں استعمال کرنا منع ہیں، ہاں مہر کے لیے چاندی کی انگوٹھی (جو ساڑھے چار ماشے سے کم ہو) جائز ہے، اس شخص کے لیے جسے مہر کی ضرورت ہو۔ بلاضرورتِ مہر اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ نگینہ حبشی پتھر کا تھا۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : وہ نگینہ جزع یا عقیق کا تھا کیونکہ ان دونوں پتھروں کی دھاتیں حبشہ اور یمن میں پائی جاتی تھیں۔ بعض کہتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا رنگ حبشی یعنی سیاہ تھا۔ صحیح بخاری میں حمید عن انس رضی اللہ عنہ کے طریق سے مروی ہے فَصُّهُ مِنْهُ یعنی اس کا نگینہ بھی اسی کا تھا،( صحیح بخاري، کتاب اللباس، باب قص الخاتم، حدیث:۵۸۷۰۔)مراد چاندی ہے۔ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ کہتے ہیں : یہ زیادہ صحیح ہے، مگر دیگر علماء فرماتے ہیں کہ دونوں صحیح ہیں، کیونکہ کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی ایسی ہوتی کہ اس کا نگینہ چاندی کا ہوتا، اور کبھی حبشی پتھر کا ہوتا، اور ایک حدیث میں ہے کہ ’’فَصُّهُ مِنْ عَقِیْقٍ‘‘ یعنی نگینہ عقیق کا تھا۔
تخریج : صحیح مسلم کتاب اللباس والزینة (۳؍۶۱ برقم ۱۶۵۸)سنن ترمذي أبواب اللباس (۴،۱۷۳۹)وقال هذا حدیث حسن صحیح غریب من هذا الوجه ، سنن أبي داود کتاب الخاتم (۴، ۴۲۱۶) سنن نسائي کتاب الزینة (۸،۱۷۳ حدیث نمبر: ۵۲۱۱) مسند أحمد بن حنبل (۳،۲۲۵) سنن ابن ماجة ،کتاب اللباس (۲، ۳۶۴۱) أخلاق النبي صلى الله عليه وسلم (ص، ۱۳۷)۔ نگینہ کس چیز کا تھا ؟ حدیث الباب سے معلوم ہورہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھیں۔ مرد کے لیے سونا، لوہا، پیتل وغیرہ کے زیورات وغیرہ چیزیں استعمال کرنا منع ہیں، ہاں مہر کے لیے چاندی کی انگوٹھی (جو ساڑھے چار ماشے سے کم ہو) جائز ہے، اس شخص کے لیے جسے مہر کی ضرورت ہو۔ بلاضرورتِ مہر اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ نگینہ حبشی پتھر کا تھا۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : وہ نگینہ جزع یا عقیق کا تھا کیونکہ ان دونوں پتھروں کی دھاتیں حبشہ اور یمن میں پائی جاتی تھیں۔ بعض کہتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا رنگ حبشی یعنی سیاہ تھا۔ صحیح بخاری میں حمید عن انس رضی اللہ عنہ کے طریق سے مروی ہے فَصُّهُ مِنْهُ یعنی اس کا نگینہ بھی اسی کا تھا،( صحیح بخاري، کتاب اللباس، باب قص الخاتم، حدیث:۵۸۷۰۔)مراد چاندی ہے۔ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ کہتے ہیں : یہ زیادہ صحیح ہے، مگر دیگر علماء فرماتے ہیں کہ دونوں صحیح ہیں، کیونکہ کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی ایسی ہوتی کہ اس کا نگینہ چاندی کا ہوتا، اور کبھی حبشی پتھر کا ہوتا، اور ایک حدیث میں ہے کہ ’’فَصُّهُ مِنْ عَقِیْقٍ‘‘ یعنی نگینہ عقیق کا تھا۔