شمائل ترمذی - حدیث 79

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي نَعْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ،قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ السُّدِّيِّ قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ حُرَيْثٍ يَقُولُ: ((رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي نَعْلَيْنِ مَخْصُوفَتَيْنِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 79

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاپوش مبارک کا بیان ’’ سیدنا عمر وبن حریث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ دو ایسے جوتوں میں نماز پڑھ رہے ہیں جن میں پیوند لگے ہوئے تھے۔ ‘‘
تشریح : ٭ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جوتوں سمیت نماز پڑھنا جائز ہے۔ چاہے وہ پرانے اور پیوند لگے ہوئے ہی ہوں۔ نماز پڑھنے کا جواز نئے جوتوں کے ساتھ خاص نہیں ہے، جیسا کہ بعض عامۃ الناس یہ خیال کرتے ہیں۔ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گذر و بسر اور معیشت میں سادگی بھی اس حدیث سے ثابت ہو تی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیاوی زیبائش و آرائش کو چنداں اہمیت نہ دیتے بلکہ سادگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اختیار تھی۔
تخریج : یہ حدیث متابع اور شاھد کی وجہ سے صحیح ہے۔ مسند أحمد بن حنبل (۴ ؍ ۳۰۷، ۵ ؍ ۶)، طبقات ابن سعد (۱؍ ۴۷۹)، أخلاق النبي صلى الله عليه وسلم لأبي الشیخ (ص:۱۴۳)۔ ٭ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جوتوں سمیت نماز پڑھنا جائز ہے۔ چاہے وہ پرانے اور پیوند لگے ہوئے ہی ہوں۔ نماز پڑھنے کا جواز نئے جوتوں کے ساتھ خاص نہیں ہے، جیسا کہ بعض عامۃ الناس یہ خیال کرتے ہیں۔ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گذر و بسر اور معیشت میں سادگی بھی اس حدیث سے ثابت ہو تی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیاوی زیبائش و آرائش کو چنداں اہمیت نہ دیتے بلکہ سادگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اختیار تھی۔