شمائل ترمذی - حدیث 73

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي خُفِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ: قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ: ((أَهْدَى دِحْيَةُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُفَّيْنِ، فَلَبِسَهُمَا)) . وَقَالَ إِسْرَائِيلُ: عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَامِرٍ ((وَجُبَّةً فَلَبِسَهُمَا حَتَّى تَخَرَّقَا)) لَا يَدْرِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِكًى هُمَا أَمْ لَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: " وَأَبُو إِسْحَاقَ هَذَا هُوَ أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ، وَاسْمُهُ سُلَيْمَانُ

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 73

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے موزوں کا بیان ’’ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دحیہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دو موزے بطورِ تحفہ دیئے، تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ پہن لیے،‘‘ اسرائیل نے یہ حدیث جابر سے انہوں نے عامر سے روایت کی کہ ’’اس نے موزوں کے ساتھ ایک جبہ بھی بھیجا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پہنا، حتی کہ وہ پھٹ گئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ مذبوح جانور کی کھال کے تھے یا غیر مذبوح کے۔ ‘‘ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ابواسحاق سے مراد ابواسحاق شیبانی ہے اور ان کا نام سلیمان ہے۔ ‘‘
تشریح : دحیہ سے مراد یہاں سیدنا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ ہیں۔ جونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشہور و معروف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک بزرگ صحابی ہیں، آپ بنو کلب سے تعلق رکھتے تھے۔ سیرت نگاروں نے لکھا ہے کہ سیدنا دحیہ کلبی کو اللہ تعالیٰ نے بڑا حسن وجمال عطا فرمایا تھا۔ روایات میں آتا ہے کہ جبرائیل امین علیہ السلام بسا ا وقات انہی کی شکل میں سیدالانبیاء کی خدمت اقدس میں حاضر ہوتے۔ (صحیح بخاري، کتاب فضائل القرآن، باب کیف نزل الوحي، حدیث:۴۹۸۰صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل أم سلمة رضی الله عنها ، حدیث:۲۴۵۱۔) غزوہ بدر کے علاوہ تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ ٭ حدیث الباب میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر معلوم کیے کہ وہ مذبوح جانور کی کھال کے بنے ہوئے موزے ہیں یا غیر مذبوح کے، موزے پہن لیے۔ ‘‘ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر علم نہ ہو تو ایسے موزے یا چمڑے کی ایسی اشیاء استعمال کی جاسکتی ہیں۔ کیونکہ دباغت سے غیر مذبوح جانور کی کھال کا استعمال بھی جائز ہو جاتا ہے اور یہ مقرر ہے کہ موزے وغیرہ دباغت کے بعد ہی بنائے جاتے ہیں۔ باب ماجا ء في خف رسول الله صلى الله عليه وسلم مکمل ہوا۔ والحمد للّٰه ذلك۔
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے۔ جامع ترمذي، أبواب اللباس، باب لبس الجبة والخفین (۴ ؍ ۱۷۶۹)، أخلاق النبی صلى الله عليه وسلم لأبي الشیخ (ص:۱۴۱)۔ دحیہ سے مراد یہاں سیدنا دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ ہیں۔ جونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشہور و معروف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک بزرگ صحابی ہیں، آپ بنو کلب سے تعلق رکھتے تھے۔ سیرت نگاروں نے لکھا ہے کہ سیدنا دحیہ کلبی کو اللہ تعالیٰ نے بڑا حسن وجمال عطا فرمایا تھا۔ روایات میں آتا ہے کہ جبرائیل امین علیہ السلام بسا ا وقات انہی کی شکل میں سیدالانبیاء کی خدمت اقدس میں حاضر ہوتے۔ (صحیح بخاري، کتاب فضائل القرآن، باب کیف نزل الوحي، حدیث:۴۹۸۰صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل أم سلمة رضی الله عنها ، حدیث:۲۴۵۱۔) غزوہ بدر کے علاوہ تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ ٭ حدیث الباب میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر معلوم کیے کہ وہ مذبوح جانور کی کھال کے بنے ہوئے موزے ہیں یا غیر مذبوح کے، موزے پہن لیے۔ ‘‘ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر علم نہ ہو تو ایسے موزے یا چمڑے کی ایسی اشیاء استعمال کی جاسکتی ہیں۔ کیونکہ دباغت سے غیر مذبوح جانور کی کھال کا استعمال بھی جائز ہو جاتا ہے اور یہ مقرر ہے کہ موزے وغیرہ دباغت کے بعد ہی بنائے جاتے ہیں۔ باب ماجا ء في خف رسول الله صلى الله عليه وسلم مکمل ہوا۔ والحمد للّٰه ذلك۔