كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ،حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَّانَ الْعَنْبَرِيُّ، عَنْ جَدَّتَيْهِ، دُحَيْبَةَ وَعُلَيْبَةَ، عَنْ قَيْلَةَ بِنْتِ مَخْرَمَةَ قَالَتْ: ((رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ أَسْمَالُ مُلَيَّتَيْنِ كَانَتَا بِزَعْفَرَانٍ وَقَدْ نَفَضَتْهُ)) . وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے لباس کا بیان
’’ سیدہ قیلہ بنت مخرمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں : میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں دیکھا کہ آپ (کے جسم اطہر ) پر دو پرانی چادریں تھیں، جن پر زعفران تھا مگر جھڑ کر اس کا معمولی نشان رہ گیا تھا۔ اور حدیث میں ایک لمبا قصّہ ہے۔ ‘‘
تشریح :
حدیث کے آخر میں ہے کہ ’’ اور حدیث میں ایک لمبا قصّہ ہے۔ ‘‘ یہ لمبا قصہ معجم کبیر طبرانی (۹،۲۵) میں حسن سند کے ساتھ یوں مروی ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا تو اس نے کہا: السلام علیک یا رسول اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وعلیک السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دوپرانی چادریں تھیں جن پر زعفران لگی ہوئی تھی، اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پاؤں پر تشریف فرما تھے، ( یعنی دونوں رانوں کو پنڈلیوں سے ملایا ہوا تھا۔)، راوی کہتا ہے: جب میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں دیکھا تو میں ڈر سے کانپنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر فرمایا: ’’تسلی رکھو تم پر سکینت اور آرام ہو۔‘‘ تو میرا ڈر دور ہوگیا۔
تخریج :
یہ حدیث حسن ہے۔ جامع ترمذي، کتاب الأدب، باب فی الثوب الأصفر (۵ ؍ ۲۸۱۴) علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ترمذي میں اس کو حسن کہا ہے۔ (۳ ؍ ۲۶۷، ۲۶۸)۔
حدیث کے آخر میں ہے کہ ’’ اور حدیث میں ایک لمبا قصّہ ہے۔ ‘‘ یہ لمبا قصہ معجم کبیر طبرانی (۹،۲۵) میں حسن سند کے ساتھ یوں مروی ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا تو اس نے کہا: السلام علیک یا رسول اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وعلیک السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ! اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر دوپرانی چادریں تھیں جن پر زعفران لگی ہوئی تھی، اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم اپنے پاؤں پر تشریف فرما تھے، ( یعنی دونوں رانوں کو پنڈلیوں سے ملایا ہوا تھا۔)، راوی کہتا ہے: جب میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں دیکھا تو میں ڈر سے کانپنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر فرمایا: ’’تسلی رکھو تم پر سکینت اور آرام ہو۔‘‘ تو میرا ڈر دور ہوگیا۔