شمائل ترمذی - حدیث 59

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ وَهُوَ يَتَّكِئُ عَلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَلَيْهِ ثَوْبٌ قِطْرِيٌّ قَدْ تَوَشَّحَ بِهِ، فَصَلَّى بِهِمْ. وَقَالَ عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ: سَأَلَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَوَّلَ مَا جَلَسَ إِلَيَّ، فَقُلْتُ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، فَقَالَ: لَوْ كَانَ مِنْ كِتَابِكَ، فَقُمْتُ لِأُخْرِجَ كِتَابِي فَقَبَضَ عَلَى ثَوْبِي ثُمَّ قَالَ: أَمْلِهِ عَلَيَّ؛ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ لَا أَلْقَاكَ، قَالَ: ((فَأَمْلَيْتُهُ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَخْرَجْتُ كِتَابِي فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 59

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے لباس کا بیان ’’ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنے کاشانۂ اقدس سے) تشریف لائے اس حالت میں کہ آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم جناب اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کا سہارا لیے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قطری کپڑا پہنے ہوئے تھے۔ جس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لپیٹے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔عبد بن حمید کہتے ہیں محمد بن فضل نے فرمایا: جب میرے پاس یحییٰ بن معین آکر بیٹھے تو آتے ہی سب سے پہلے مجھ سے اس حدیث کے متعلق پوچھا۔ میں نے اس طریق سے حدیث بیان کرنی شروع کردی کہ مجھے حماد بن سلمہ نے حدیث بیان کی۔ تو یحییٰ بن معین نے کہا کہ اگر آپ اپنی کتاب سے یہ حدیث پڑھتے تو بہتر تھا۔ میں (محمد بن فضل) کتاب لانے کے لیے اٹھا تو انہوں (یحییٰ بن معین) نے میرا دامن پکڑلیا۔ اور فرمایا: مجھے لکھوا دو، مجھے ڈر ہے کہ آپ سے پھر ملاقات نہ ہوسکے (محمد بن فضل نے) کہا میں نے ان (یحییٰ بن معین) کو زبانی (یہ حدیث) لکھوادی پھر میں وہ کتاب لے کر آ یا اور اسے پڑھ کر یہ حدیث سنائی۔ ‘‘
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے۔ مسند أحمد (۳ ؍ ۲۵۷، ۲۶۲، ۲۸۱)، صحیح ابن حبان (۴ ؍ ۳۸)، أخلاق النبي صلى الله علیه وسلم لأبي الشیخ (ص: ۱۲)، علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یہ حدیث صحیح ہے اور اس کے تمام رجال ثقات ہیں۔