كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُشَيْرٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ مُزَيْنَةَ لِنُبَايِعَهُ، وَإِنَّ قَمِيصَهُ لَمُطْلَقٌ، أَوْ قَالَ: زِرُّ قَمِيصِهِ مُطْلَقٌ، قَالَ: فَأَدْخَلْتُ يَدِي فِي جَيْبِ قَمِيصِهِ فَمَسَسْتُ الْخَاتَمَ
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے لباس کا بیان
’’ حضرت معاویہ بن قرۃ اپنے باپ قرۃ بن ایاس سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیعت کے لیے مزینہ قبیلے کے ایک گروہ کے ساتھ آیا ( میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا) آپ کی قمیص مبارک کھلی ہوئی تھی یا فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص کا بٹن کھلا ہوا تھا تو میں نے اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص کے گریبان میں داخل کیا تو میں نے مہرِ نبوت کو چھو لیا۔ ‘‘
تشریح :
حدیث الباب میں ارشاد ہے کہ ’’ میں قبیلہ مزینۃ کی ایک جماعت کے ساتھ حضور سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا تا کہ ہم لوگ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی بیعت کرسکیں۔ یہ بیعت جیسا کہ علامہ عبدالرؤف مناوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ’’عَلَی الْاِسْلَامِ۔‘‘ تھی۔ ارشاد ہے کہ: ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قمیص کا گریبان کھلا ہوا تھا۔‘‘ یا قرۃ نے یہ فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص کا بٹن کھلا ہواتھا۔ ‘‘ چونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی یہ عادت مبارکہ تھی کہ جس طرح وہ اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے اسی طرح کا طریقہ اپناتے، چاہے وہ لباس کی کسی ہیئت کا ہی کیوں نہ ہو۔ چنانچہ ملا علی قاری رحمہ اللہ جمع الوسائل میں تحریر فرماتے ہیں کہ ’’ عروہ فرماتے ہیں کہ میں نے معاویہ بن قرۃ اور اس کے باپ قرۃ بن ایاس کو کبھی نہیں دیکھا، مگر دیکھا تو ایسی حالت میں کہ ان کے گریبان کی گھنڈی (تکمہ یا بٹن) لگی ہوئی نہیں ہوتی تھی، اگرچہ گرمی ہو یا سردی، ہمیشہ ان کی گھنڈیاں کھلی رہتی تھی۔ ‘‘
اطاعت و فرمانبرداری، محبت و عقیدت اور اتباع نبوی کا یہی وہ مقدس اور پاک جذبہ ہے جس کی بدولت آ ج امت محمد یہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایک سنت ایک ایک طریقہ اور ادا موجود اور محفوظ ہے۔
اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر سے کس قدر پیار اور اُنس و عقیدت تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا گریبان کھلا ہوا دیکھا تو بے صبری اور وارفتگی کے عالم میں ہر قسم کے آداب کی پرواہ نہ کرتے ہوئے، گریبا ں مبارک کے اندر ہاتھ داخل کر کے مہرِ نبوت کو چھونے کی سعادت حاصل کرلی۔ نیز اس روایت سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کمال شفقت، عنایت اور مہربانی کااظہار ہو رہا ہے کہ صحابی کو مہرِ نبوت چھونے سے منع نہیں فرمایا۔
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن أبي داؤد، کتاب اللباس (۴ ؍ ۴۰۸۲)، سنن ابن ماجة، کتاب اللباس (۲ ؍ ۳۵۷۸)، صحیح ابن حبان (۷؍ ۴۰۱)، مسند أبي داؤد طیالسی (ص: ۱۴۴)، مسند أحمد بن حنبل (۴؍ ۶۹، ۵؍ ۳۵)، طبقات ابن سعد (۱ ؍ ۴۶۰) أخلاق النبي صلى الله عليه وسلم لأبی الشیخ (ص: ۱۰۷)۔
حدیث الباب میں ارشاد ہے کہ ’’ میں قبیلہ مزینۃ کی ایک جماعت کے ساتھ حضور سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا تا کہ ہم لوگ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی بیعت کرسکیں۔ یہ بیعت جیسا کہ علامہ عبدالرؤف مناوی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ’’عَلَی الْاِسْلَامِ۔‘‘ تھی۔ ارشاد ہے کہ: ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قمیص کا گریبان کھلا ہوا تھا۔‘‘ یا قرۃ نے یہ فرمایا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص کا بٹن کھلا ہواتھا۔ ‘‘ چونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی یہ عادت مبارکہ تھی کہ جس طرح وہ اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے اسی طرح کا طریقہ اپناتے، چاہے وہ لباس کی کسی ہیئت کا ہی کیوں نہ ہو۔ چنانچہ ملا علی قاری رحمہ اللہ جمع الوسائل میں تحریر فرماتے ہیں کہ ’’ عروہ فرماتے ہیں کہ میں نے معاویہ بن قرۃ اور اس کے باپ قرۃ بن ایاس کو کبھی نہیں دیکھا، مگر دیکھا تو ایسی حالت میں کہ ان کے گریبان کی گھنڈی (تکمہ یا بٹن) لگی ہوئی نہیں ہوتی تھی، اگرچہ گرمی ہو یا سردی، ہمیشہ ان کی گھنڈیاں کھلی رہتی تھی۔ ‘‘
اطاعت و فرمانبرداری، محبت و عقیدت اور اتباع نبوی کا یہی وہ مقدس اور پاک جذبہ ہے جس کی بدولت آ ج امت محمد یہ علی صاحبھا الصلوۃ والسلام کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ایک سنت ایک ایک طریقہ اور ادا موجود اور محفوظ ہے۔
اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر سے کس قدر پیار اور اُنس و عقیدت تھی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا گریبان کھلا ہوا دیکھا تو بے صبری اور وارفتگی کے عالم میں ہر قسم کے آداب کی پرواہ نہ کرتے ہوئے، گریبا ں مبارک کے اندر ہاتھ داخل کر کے مہرِ نبوت کو چھونے کی سعادت حاصل کرلی۔ نیز اس روایت سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کمال شفقت، عنایت اور مہربانی کااظہار ہو رہا ہے کہ صحابی کو مہرِ نبوت چھونے سے منع نہیں فرمایا۔