كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي كُحْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ ، أَنْبَأَ أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((اكْتَحِلُوا بِالْإِثْمِدِ فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ، وَيُنْبِتُ الشَّعْرَ)) وَزَعَمَ ((أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَهُ مُكْحُلَةٌ يَكْتَحِلُ مِنْهَا كُلَّ لَيْلَةٍ ثَلَاثَةً فِي هَذِهِ، وَثَلَاثَةً فِي هَذِهِ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سرمہ لگانا
’’ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہماسے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں ؛ یقیناً نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اثمد سرمہ لگایا کرو، کیونکہ وہ بینائی کو تیز کرتا ہے اور (پلکوں کے) بال اُگاتا ہے۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہماکا خیال ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک سرمہ دانی تھی، جس سے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات تین سلائی ایک آنکھ مبارک میں اور تین سلائی دوسری آنکھ مبارک میں ڈالتے تھے۔ ‘‘
تخریج : سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہماکے خیال سے پہلے والے الفاظ کے کئی شواہد اور طرق ہیں، جیسا کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے أبواب اللباس والطب (۴ ؍ ۱۷۵۷، ۲۰۴۷)، امام ابوداؤد طیالسی رحمہ اللہ نے اپنی مسند (۱ ؍ ۳۴۹) میں ذکر کیے ہیں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے خیال کو امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے اپنی سنن کی کتاب الطب (۲ ؍ ۳۴۹۹) میں، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اپنی مسند (۳۳۱۸) میں اور امام حاکم رحمہ اللہ نے مستدرك (۴ ؍ ۴۰۸) میں ذکر کیا ہے۔ امام البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : میں کہتا ہوں کہ اس (ابن عباس رضی اللہ عنہما کے خیال) کی سند بہت ضعیف ہے، جس طرح میں نے إرواء الغلیل (۷۶) میں بیان کیا ہے، لیکن شطر اول قوی ہے، کیونکہ اس کے بہت سے شواہد ہیں اور میں نے ان کو سلسلة الأحادیث الصحیحة میں (۶۶۵، ۷۲۴) تخریج کیا ہے۔