كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي خِضَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ زُرَارَةَ، عَنْ أَبِي جَنَابٍ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنِ الْجَهْدَمَةِ، امْرَأَةِ بِشْرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَّةِ، قَالَتْ: ((أَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ يَنْفُضُ رَأْسَهُ وَقَدِ اغْتَسَلَ، وَبِرَأْسِهِ رَدْعٌ مِنْ حِنَّاءٍ)) أَوْ قَالَ: ((رَدْغٌ)) شَكَّ فِي هَذَا الشَّيْخُ
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے مبارک بالوں کو خضاب لگانے کا بیان
’’ جہذمۃ رضی اللہ عنہا جو کہ بشیر بن الخصاصیۃ کی بیوی ہیں، فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھر سے نکلتے ہوئے، اپنے سر مبارک کو جھاڑتے ہوئے دیکھا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک میں مہندی کا نشان تھا۔ ‘‘
(امام ترمذی کے شیخ ابراہیم بن ھارون کو شک ہے کہ یہ لفظ ’’ ردع ‘‘ بالعین المهملة ہے یا بالغین المعجمة ہے۔ ) درست لفظ بالمہملۃ ہے جس طرح ابورمثہ کی صحیح حد یث میں آیا ہے۔ اسی طرح علامہ البانی رحمہ اللہ نے ملاعلی قاری کے حوالہ سے وضاحت کی ہے کہ یہ لفظ ردع عین کے ساتھ ہے۔ انظر: مختصر الشمائل للألباني (ص:۴۳)
تخریج : یہ روایت اس سند کے ساتھ ضعیف ہے، کیونکہ اس میں نضر بن زرارۃ ’’مستور الحال‘‘ اور دوسرا راوی ابوجناب یحییٰ بن ابی حیۃ ’’ضعیف، مدلس‘‘ ہے۔ ہاں اپنے شواہد کے اعتبار سے یہ روایت صحیح ہے، اس روایت کا ایک شاھد سنن أبي داؤد کتاب الترجل ۴ ؍ ۲۲۶ میں ہے، اسی طرح ایک شاھد مسند أحمد بن حنبل میں صحیح سند سے مروی ہے۔