كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي شَيْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ: قِيلَ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ: أَكَانَ فِي رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْبٌ؟ قَالَ: ((لَمْ يَكُنْ فِي رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْبٌ إِلَّا شَعَرَاتٌ فِي مَفْرِقِ رَأْسِهِ، إِذَا ادَّهَنَ وَارَاهُنَّ الدُّهْنُ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کا بیان
’’ سماک بن حرب فرماتے ہیں : سیدنا جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرمبارک میں بڑھاپا تھا؟ تو انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرمبارک میں مانگ نکالنے کی جگہ میں چند بالوں کے علاوہ کوئی بڑھاپا نہیں تھا، جب تیل لگاتے تووہ تیل انہیں اوجھل کردیتا۔ ‘‘
تشریح :
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سراقدس میں سفید بال مبارک بہت کم تھے، اس لیے تیل لگانے کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کنگھی فرماتے تو وہ چند سفید بال سیاہ بالوں کی تہوں میں چھپ جاتے اور دکھائی نہ دیتے۔ نیز اس حدیث مبارکہ میں چونکہ صرف سر مبارک کے سفید بالوں بارے سوال تھا، اس لیے سیدنا جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ نے بھی جواب میں صرف سراقدس کا ذکر کیا داڑھی مبارک کا ذکر نہیں کیا۔ یہاں پر بحمد اللہ تعالیٰ ﴿باب ما جا ء في شیب رسول اللّٰه صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ﴾مکمل ہوا۔
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ مسند أحمد بن حنبل (۵ ؍ ۱۰۴) وقد تقدم برقم (۳۹)، صحیح مسلم، کتاب الفضائل (۴ ؍ ۱۰۸، برقم ۱۸۲۲)، سنن النسائي، کتاب الزینة (۸ ؍ ۵۱۲۹)۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سراقدس میں سفید بال مبارک بہت کم تھے، اس لیے تیل لگانے کے بعد جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کنگھی فرماتے تو وہ چند سفید بال سیاہ بالوں کی تہوں میں چھپ جاتے اور دکھائی نہ دیتے۔ نیز اس حدیث مبارکہ میں چونکہ صرف سر مبارک کے سفید بالوں بارے سوال تھا، اس لیے سیدنا جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ نے بھی جواب میں صرف سراقدس کا ذکر کیا داڑھی مبارک کا ذکر نہیں کیا۔ یہاں پر بحمد اللہ تعالیٰ ﴿باب ما جا ء في شیب رسول اللّٰه صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ﴾مکمل ہوا۔