شمائل ترمذی - حدیث 41

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي شَيْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ،أَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ شِبْتَ، قَالَ: ((شَيَّبَتْنِي هُودٌ، وَالْوَاقِعَةُ، وَالْمُرْسَلَاتُ، وَعَمَّ يَتَسَاءَلُونَ، وَإِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 41

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کا بیان ’’ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ بوڑھے ہوگئے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے سورۂ ھود، واقعہ، مرسلات، عم یتساء لون اور اذا الشمس کورت، نے بوڑھا کردیا ہے۔ ‘‘
تشریح : حدیث الباب میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کر رہے ہیں کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا بات ہے آپ پر قبل ازوقت کمزوری آگئی ہے؟ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک زیادہ ہی سفید ہوگئے تھے۔ کیونکہ صحیح سند سے ثابت ہے کہ آپ کے سر اور داڑھی میں چند بال ہی سفید تھے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے ہی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ذکر کیا ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک اور داڑھی میں صرف چودہ سفید بال گنے ہیں۔ (انظر الشمائل (۳۸) وقد تقدم۔) اسی طرح بعض روایات میں سترہ یا اٹھارہ کا ذکر ہے۔ (سنن ابن ماجة، کتاب اللباس، باب من ترك الخضاب، حدیث:۳۶۲۹۔)شمائل کی حدیث میں جو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے اس میں بیس سفید بالوں کا تذکرہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ان (مذکورہ) سورتوں نے بوڑھا کردیا ہے۔ یعنی ان میں قیامت کی ہولناکیوں اور سابقہ امتوں پر عذاب آنے کے ایسے واقعات بیان ہوئے ہیں، جن کے پڑھنے سے مجھ پر وقت سے پہلے ہی بڑھاپا آگیا ہے۔
تخریج : حدیث صحیح ہے۔ سنن ترمذي، کتا ب التفسیر (۵ ؍ ۳۲۹۷) وقال حدیث حسن غریب۔ طبقات ابن سعد (۱ ؍ ۴۳۵)، حلیة الأولیاء (۴ ؍ ۳۵۰)، مستدرك حاکم (۲ ؍ ۳۴۴)، سلسلة الأحادیث الصحیحة، برقم:۹۵۵۔ حدیث الباب میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کر رہے ہیں کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا بات ہے آپ پر قبل ازوقت کمزوری آگئی ہے؟ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک زیادہ ہی سفید ہوگئے تھے۔ کیونکہ صحیح سند سے ثابت ہے کہ آپ کے سر اور داڑھی میں چند بال ہی سفید تھے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نے ہی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ذکر کیا ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک اور داڑھی میں صرف چودہ سفید بال گنے ہیں۔ (انظر الشمائل (۳۸) وقد تقدم۔) اسی طرح بعض روایات میں سترہ یا اٹھارہ کا ذکر ہے۔ (سنن ابن ماجة، کتاب اللباس، باب من ترك الخضاب، حدیث:۳۶۲۹۔)شمائل کی حدیث میں جو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے اس میں بیس سفید بالوں کا تذکرہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ان (مذکورہ) سورتوں نے بوڑھا کردیا ہے۔ یعنی ان میں قیامت کی ہولناکیوں اور سابقہ امتوں پر عذاب آنے کے ایسے واقعات بیان ہوئے ہیں، جن کے پڑھنے سے مجھ پر وقت سے پہلے ہی بڑھاپا آگیا ہے۔