كِتَابُ بَابُ: مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ،حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا يَقْسِمُ وَرَثَتِي دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا، مَا تَرَكْتُ بَعْدَ نَفَقَةِ نِسَائِي وَمُؤْنَةِ عَامِلِي فَهُوَ صَدَقَةٌ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت کابیان
’’سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے ورثاء درہم و دینار تقسیم نہ کریں میرے ترکہ میں سے میری بیویوں اور عامل کا خرچہ نکالنے کے بعد جو کچھ بچے وہ صدقہ ہے۔‘‘
تشریح :
اس حدیث سے بھی ثابت ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مالی وراثت نہیں ہوتی بلکہ ترکہ کے اموال سے اہل خانہ کے ضروری اخراجات کے بعد جو باقی بچے، وہ صدقہ تصور ہوگا۔
تخریج :
صحیح بخاری کتاب الوصایا، باب نفقة القیم للوقف (۵؍۲۷۷۶)، صحیح مسلم، کتاب الجهاد والسیر (۳؍۵۵ برقم ۱۳۸۲)
اس حدیث سے بھی ثابت ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مالی وراثت نہیں ہوتی بلکہ ترکہ کے اموال سے اہل خانہ کے ضروری اخراجات کے بعد جو باقی بچے، وہ صدقہ تصور ہوگا۔