كِتَابُ بَابُ: مَا جَاءَ فِي وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ بَارِقٍ الْحَنَفِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ جَدِّي أَبَا أُمِّي سِمَاكَ بْنَ الْوَلِيدِ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((مَنْ كَانَ لَهُ فَرَطَانِ مِنْ أُمَّتِي أَدْخَلَهُ اللَّهُ تَعَالَى بِهِمَا الْجَنَّةَ)) ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَنْ كَانَ لَهُ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِكَ؟ قَالَ: ((وَمَنْ كَانَ لَهُ فَرَطٌ يَا مُوَفَّقَةُ)) قَالَتْ: فَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِكَ؟ قَالَ: ((فَأَنَا فَرَطٌ لِأُمَّتِي، لَنْ يُصَابُوا بِمِثْلِي))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کابیان
’’سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری امت میں سے جس شخص کے دو نابالغ بچے فوت ہو جائیں، اللہ تعالیٰ اس کو ان دونوں کے بدلہ میں جنت میں داخل کرے گا۔‘‘ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا عرض کرتی ہیں : اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت میں سے جس کا ایک بچہ فوت ہو جائے؟ فرمایا: ’’ہاں، جس کا ایک بچہ بھی فوت ہو جائے، اے وہ خاتون جس کو اچھی بات کی توفیق نصیب ہوئی۔‘‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پھر عرض کیا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے جس کا ایک بھی نابالغ بچہ فوت نہ ہوا ہو؟ فرمایا: ’’پھر میں اپنی امت کا پیش رو (سفارش کندہ) ہوں گا کہ انہوں نے میری جدائی جیسا کوئی بھی صدمہ نہیں پایا۔‘‘
تشریح :
اصل میں فَرَطٌ اس کو کہتے ہیں جو لشکر سے آگے جا کر ان کے ٹھہرنے کا سامان مہیا کرتا ہے ایک حدیث میں ہے ((أَنَا فَرَطُکُمْ عَلَی الْحَوْضِ)) (صحیح بخاري، کتاب الرقاق، باب في الحوض، حدیث:۶۵۷۵۔ صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب إثبات حوض نبینا صلى الله علیه وسلم، حدیث:۲۲۸۹، ۲۲۹۷۔)کہ میں حوض پر تمہارے لیے وہاں پانی پلانے کا انتظام کرنے والا ہوں۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بچپن میں فوت ہو جانے والے بچے اپنے مسلمان والدین کی سفارش کریں گے، نیز ثابت ہواکہ چھوٹی عمر کے بچوں کی وفات پر صبر کرنا دخولِ جنت کا سبب ہے۔
باب ماجاء في وفاة رسول الله صلى الله علیه وسلم مکمل ہوا۔ والحمد للّٰه علی ذالك
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن ترمذي، أبواب الجنائز، باب في ثواب من قدم ولداً (۳؍۱۰۶۲)، مسند أحمد بن حنبل (۱؍۳۳۴)، المعجم الکبیر للطبراني (۱۲؍۱۵۳)، تاریخ بغداد (۱۲؍۲۰۸)، و أخرج البخاري مایؤیده معناً في کتاب الجنائز (۳؍۱۲۴۹)۔
اصل میں فَرَطٌ اس کو کہتے ہیں جو لشکر سے آگے جا کر ان کے ٹھہرنے کا سامان مہیا کرتا ہے ایک حدیث میں ہے ((أَنَا فَرَطُکُمْ عَلَی الْحَوْضِ)) (صحیح بخاري، کتاب الرقاق، باب في الحوض، حدیث:۶۵۷۵۔ صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب إثبات حوض نبینا صلى الله علیه وسلم، حدیث:۲۲۸۹، ۲۲۹۷۔)کہ میں حوض پر تمہارے لیے وہاں پانی پلانے کا انتظام کرنے والا ہوں۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ بچپن میں فوت ہو جانے والے بچے اپنے مسلمان والدین کی سفارش کریں گے، نیز ثابت ہواکہ چھوٹی عمر کے بچوں کی وفات پر صبر کرنا دخولِ جنت کا سبب ہے۔
باب ماجاء في وفاة رسول الله صلى الله علیه وسلم مکمل ہوا۔ والحمد للّٰه علی ذالك