شمائل ترمذی - حدیث 393

كِتَابُ بَابُ: مَا جَاءَ فِي وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ، شَيْخٌ بَاهِلِيٌّ قَدِيمٌ بَصْرِيٌّ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: لَمَّا وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كُرَبِ الْمَوْتِ مَا وَجَدَ، قَالَتْ فَاطِمَةُ: وَاكَرْبَاهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لَا كَرْبَ عَلَى أَبِيكِ بَعْدَ الْيَوْمِ، إِنَّهُ قَدْ حَضَرَ مِنْ أَبِيكِ مَا لَيْسَ بِتَارِكٍ مِنْهُ أَحَدًا الْمُوافَاةُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 393

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کابیان ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مرض الوفات میں سخت تکلیف برداشت فرما رہے تھے تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا فرمانے لگیں : ہائے میرے باپ کی تکلیف۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’آج کے بعد تیرے والد کو کوئی تکلیف نہ ہو گی۔ یقیناً تیرے باپ پر وہ وقت آگیا جو کسی ایک کو نہیں چھوڑتا۔ اب قیامت کے دن ہی ملاقات ہو گی۔‘‘
تشریح : کیونکہ یہ سب تکالیف اس وجہ سے ہیں کہ جسم اور روح کا آپس میں تعلق موجود ہے اور جب یہ تعلق ٹوٹ جائے گا تو تکلیفِ حسی ختم ہو جائے گی۔
تخریج : یہ حدیث اس سند سے صحیح نہیں ہے۔ البتہ صحیح بخاری میں دوسری سند سے مروی ہے دیکھیے صحیح بخاري، کتاب المغازي، باب مرض النبي صلى الله علیه وسلم و وفاته (۷؍۴۴۶۲) کیونکہ یہ سب تکالیف اس وجہ سے ہیں کہ جسم اور روح کا آپس میں تعلق موجود ہے اور جب یہ تعلق ٹوٹ جائے گا تو تکلیفِ حسی ختم ہو جائے گی۔