كِتَابُ بَابُ: مَا جَاءَ فِي وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: ((تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کابیان
’’ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سوموار کے دن ہوئی۔‘‘
تشریح :
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم وفات تمام علماء تاریخ اور محدثین کے ہاں سوموار ہے اس پر سب کا اتفاق ہے۔ البتہ تاریخ وفات میں تاریخ پیدائش کی طرح اختلاف پایا جاتا ہے۔ اکثر کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ۱۲۔ ربیع الاول کو ہوئی، یہی قول صحیح اور راجح ہے۔ والله اعلم۔
تخریج :
یہ حدیث اپنے شواہد کے ساتھ صحیح ہے۔ شمائل کی سند میں عامر بن صالح متروک الحدیث ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے یہ روایت دو سندوں سے نقل کی ہے لیکن دونوں مرسل ہیں۔ لیکن اس سند کے علاوہ دیگر سندوں سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ روایت ثابت ہے جیسا کہ صحیح بخاری، کتاب الجنائز (۲؍۱۳۸۷) میں تفصیلی روایت ہے۔ اسی طرح مسند أحمد (۶؍۴۵، ۱۱۸، ۱۳۲) میں بھی ہے اور اس روایت کا ایک شاہد سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنن نسائي کتاب الجنائز (۴؍۱۸۴) میں مروی ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم وفات تمام علماء تاریخ اور محدثین کے ہاں سوموار ہے اس پر سب کا اتفاق ہے۔ البتہ تاریخ وفات میں تاریخ پیدائش کی طرح اختلاف پایا جاتا ہے۔ اکثر کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ۱۲۔ ربیع الاول کو ہوئی، یہی قول صحیح اور راجح ہے۔ والله اعلم۔