كِتَابُ بَابُ: مَا جَاءَ فِي وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَعَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، وَسَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، ((قَبَّلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا مَاتَ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کابیان
’’سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ یقیناً سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی وفات کے بعد بوسہ دیا۔ ‘‘
تشریح :
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں ہی دیا ہے کیونکہ سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بوسہ دیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو ان کے چہرے پر گرے۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ میت کو بوسہ دینا اور اس پر فطری آنسو بہانا جائز ہے۔
تخریج :
صحیح بخاري، کتاب المغازي، باب مرض النبي صلى الله عليه وسلم (۷؍۴۴۵۶)
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں ہی دیا ہے کیونکہ سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بوسہ دیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنسو ان کے چہرے پر گرے۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ میت کو بوسہ دینا اور اس پر فطری آنسو بہانا جائز ہے۔