شمائل ترمذی - حدیث 383

كِتَابُ بَابُ: مَا جَاءَ فِي وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَرْجِسَ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْمَوْتِ وَعِنْدَهُ قَدَحٌ فِيهِ مَاءٌ، وَهُوَ يُدْخِلُ يَدَهُ فِي الْقَدَحِ ثُمَّ يَمْسَحُ وَجْهَهُ بِالْمَاءِ، ثُمَّ يَقُولُ: ((اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى مُنْكَرَاتِ - أَوْ قَالَ عَلَى سَكَرَاتِ - الْمَوْتِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 383

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کابیان ’’ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ پر موت کی حالت طاری تھی اور آپ کے پاس ایک پیالہ پڑا ہوا تھا جس میں پانی تھا۔ آپ اپنا دست مبارک پیالہ میں ڈالتے پھر پانی سے چہرہ ٔ انور صاف کرتے اور فرماتے: ’’اے اللہ! موت کی سختیوں میں ‘‘ یا فرمایا ’’موت کی بے ہوشیوں میں میری مدد فرما‘‘
تشریح : معلوم ہوا کہ ایسی سخت حالت میں اسی طرح کرنا چاہیے اگر مریض خود نہ کر سکے تو اس کے پاس والے کریں تاکہ اس سے اس کی تکلیف کم ہو جائے۔
تخریج : یہ حدیث ضعیف ہے۔ اس کی سند میں راوی موسی بن سرجس مستور ہے۔ سنن ترمذي، أبواب الجنائز، باب في التشدید عند الموت (۳؍۹۷۸)، سنن ابن ماجة، کتاب الجنائز، باب في ذکر مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم (۱؍۱۶۲۳)، مسند أحمد بن حنبل (۴؍۶۴،۷۰،۷۷،۱۵۱)، طبقات ابن سعد (۲؍۲۵۸) محدث العصر شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ مختصر الشمائل میں فرماتے ہیں : اس کی سند میں جہالت ہے (ص:۱۹۵) معلوم ہوا کہ ایسی سخت حالت میں اسی طرح کرنا چاہیے اگر مریض خود نہ کر سکے تو اس کے پاس والے کریں تاکہ اس سے اس کی تکلیف کم ہو جائے۔