شمائل ترمذی - حدیث 381

كِتَابُ بَابُ: مَا جَاءَ فِي وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: ((آخِرُ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشْفُ السِّتَارَةِ يَوْمَ الْإِثْنَيْنِ، فَنَظَرْتُ إِلَى وَجْهِهِ كَأَنَّهُ وَرَقَةُ مُصْحَفٍ وَالنَّاسُ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَأَشَارَ إِلَى النَّاسِ أَنِ اثْبُتُوا، وَأَبُو بَكْرٍ يَؤُمُّهُمْ وَأَلْقَى السِّجْفَ، وَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 381

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کابیان ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں آخری نظر جس سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا وہ سوموار کا دن تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردہ اٹھایا تو میں نے آپ کے چہرہ انور کو دیکھا گویا کہ وہ قرآن کریم کا ورق تھا۔ لوگ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے قریب تھا کہ لوگ اپنی جگہوں سے حرکت کر جائیں مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف اشارہ کیا کہ اپنی اپنی جگہوں پر ٹھہرے رہو اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کی امامت کر رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پردے کو نیچے گرایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی دن کے آخر میں وفات پا گئے۔‘‘
تشریح : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا دن سوموار ہے، نیز اس روایت کے ظاہری معنی سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن کے آخر میں فوت ہوئے حالانکہ دیگر صحیح روایات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات چاشت کے وقت بتائی گئی ہے جو کہ پورے دن کا آخری حصہ نہیں بلکہ اول حصہ ہے البتہ یہ دن کے اول نصف کا دوسرا حصہ ضرور ہے۔ اس قسم کے اطلاقات عربی زبان میں اکثر پائے جاتے ہیں۔ لہذا یہاں بیان کردہ آخریت سے مراد دن کے اول نصف کا آخری حصہ ہے۔ والله اعلم۔
تخریج : صحیح بخاري، کتاب الأذان، باب أهل العلم والفضل أحق بالإمامة باب نمبر ۴۶ حدیث نمبر ۶۷۹، صحیح مسلم، کتاب الصلوة (۱؍۹۹ برقم ۳۱۵) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا دن سوموار ہے، نیز اس روایت کے ظاہری معنی سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن کے آخر میں فوت ہوئے حالانکہ دیگر صحیح روایات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات چاشت کے وقت بتائی گئی ہے جو کہ پورے دن کا آخری حصہ نہیں بلکہ اول حصہ ہے البتہ یہ دن کے اول نصف کا دوسرا حصہ ضرور ہے۔ اس قسم کے اطلاقات عربی زبان میں اکثر پائے جاتے ہیں۔ لہذا یہاں بیان کردہ آخریت سے مراد دن کے اول نصف کا آخری حصہ ہے۔ والله اعلم۔