كِتَابُ بَابُ: مَا جَاءَ فِي عَيْشِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنْ نَوْفَلِ بْنِ إِيَاسٍ الْهُذَلِيِّ قَالَ: كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ لَنَا جَلِيسًا، وَكَانَ نِعْمَ الْجَلِيسُ، وَإِنَّهُ انْقَلَبَ بِنَا ذَاتَ يَوْمٍ حَتَّى إِذَا دَخَلْنَا بَيْتَهُ وَدَخَلَ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ خَرَجَ وَأَتَيْنَا بِصَحْفَةٍ فِيهَا خُبْزٌ وَلَحْمٌ، فَلَمَّا وُضِعَتْ بَكَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، مَا يُبْكِيكَ؟ فَقَالَ: ((هَلكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَشْبَعْ هُوَ وَأَهْلُ بَيْتِهِ مِنْ خُبْزِ الشَّعِيرِ)) فَلَا أَرَانَا أُخِّرْنَا لِمَا هُوَ خَيْرٌ لَنَا
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گزر بسر کا بیان
’’نوفل بن ایاس ہذلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ہمارے ہم نشین تھے اور وہ ایک بہتر ین نیک ہم نشین تھے ایک دن وہ ہمیں اپنے گھر لے گئے، وہ اندر تشریف لے گئے اور غسل فرما کر باہر آئے، پھر ہمارے سامنے ایک بڑا پیالہ رکھا گیا جس میں روٹی اور گوشت تھا، جب وہ رکھ دیا گیا تو عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ رو پڑے۔ میں نے عرض کیا: ابو محمد! کونسی ایسی بات ہے جس کی وجہ سے آپ پرگریہ طاری ہوا، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے مگر انہوں نے اور ان کے اہل و عیال نے جو کی روٹی بھی سیر ہو کر نہیں کھائی۔ میرا خیال ہے کہ ہمیں جس لیے پیچھے چھوڑا گیا ہے اس میں ہماری بہتری نہیں ہے۔‘‘
تخریج : یہ روایت ضعیف ہے۔ حلیة الأولیاء (۱؍۹۹۔۱۰۰)، مجمع الزوائد (۱۰؍۳۱۲)، راوی نوفل بن ایاس مجہول ہے۔