كِتَابُ بَابُ: مَا جَاءَ فِي عَيْشِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ،أَنْبَأَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: ((أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَجْتَمِعْ عِنْدَهُ غَدَاءٌ وَلَا عَشَاءٌ مِنْ خُبْزٍ وَلَحْمٍ إِلَّا عَلَى ضَفَفٍ)) قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: " قَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ كَثْرَةُ الْأَيْدِي "
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گزر بسر کا بیان
’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر کبھی صبح اور شام کے کھانے میں روٹی اور گوشت اکٹھا نہیں دیکھا گیا مگر جبکہ اور لوگ (مثلاً مہمان وغیرہ) ساتھ شامل ہوں عبداللہ کہتے ہیں : بعض محدثین کے نزدیک صَفَفٌ کا معنی ہاتھوں کا زیادہ ہونا ہے۔
تشریح :
مراد یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنے لیے اس کھانے کا اہتمام نہیں کیا ہاں جب کوئی مہمان وغیرہ آجاتے تو ان کے لیے جو کھانا تیار کیا جاتا، اس میں سے ہی مہمان کے ساتھ تناول فرما لیتے۔
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ مسند أحمد بن حنبل (۳؍۲۷۰)، صحیح ابن حبان (۸؍۹۳۔۹۲)، طبقات ابن سعد (۱؍۴۰۴)، أخلاق النبي صلى الله عليه وسلم لأبي الشیخ (ص:۳۰۰) وذکره الهیثمي فی المجمع (۵؍۲۰) وقال: رواه أحمد وأبي یعلی ورجالهما رجال الصحیح۔
مراد یہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنے لیے اس کھانے کا اہتمام نہیں کیا ہاں جب کوئی مہمان وغیرہ آجاتے تو ان کے لیے جو کھانا تیار کیا جاتا، اس میں سے ہی مہمان کے ساتھ تناول فرما لیتے۔