كِتَابُ بَابُ: مَا جَاءَ فِي أَسْمَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: لَقِيتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ: ((أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا نَبِيُّ الرَّحْمَةِ، وَنَبِيُّ التَّوْبَةِ، وَأَنَا الْمُقَفَّى، وَأَنَا الْحَاشِرُ، وَنَبِيُّ الْمَلَاحِمِ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسمائے گرامی کا بیان
’’سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ کے کسی راستہ میں ملا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں نبی رحمت ہوں، میں نبی توبہ ہوں، میں سب سے پیچھے آنے والا ہوں، میں حاشر ہوں اور میں جنگوں کا نبی ہوں۔‘‘
تشریح :
اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مزید چار نام ذکر ہوئے ہیں ان کی تشریح قدرے یوں ہے۔
٭ فرمایا:’’ میں نبیٔ رحمت ہوں ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ عزوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخلوق کے لیے باعث رحمت بنایا ہے ﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِیْنَ﴾آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی رحمت ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت بھی ایک دوسرے پر رحم کرنے والی ہے۔ ﴿رُحَمَاءُ بَیْنَهُمْ﴾
٭ فرمایا: ’’میں نبیٔ توبہ ہوں ‘‘ یعنی صرف توبہ استغفار کرنے سے میری امت کے گناہ معاف ہو جائیں گے جبکہ سابقہ ادیان و شرائع میں صرف استغفار کافی نہیں تھا بلکہ توبہ کی قبولیت کے لیے بعض دفعہ اعضائے جسمانی سے بعض حصے کاٹنے کا حکم دیا جاتا تھا۔
اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امت کو نہایت ہی زیادہ استغفار کرنے کا حکم فرماتے تھے اور خود بھی بہت زیادہ استغفار کرتے تھے جیسا کہ ایک حدیث میں ہے: ((وَاللّٰهِ إِنّیْ لَأَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوْبُ إِلَیْهِ فِيْ الْیَوْمِ أَکْثَرَ مِنْ سَبْعِیْنَ مَرَّةً)) (صحیح بخاري، کتاب الدعوات، باب استغفار النبي صلى الله علیه وسلم فی الیوم واللیلة، حدیث:۶۳۰۷۔)
٭ فرمایا: ’’میں سب سے پیچھے آنے والا ہوں ‘‘ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ اب جو شخص بھی نبوت و رسالت کا دعویٰ کرے گا وہ دجال اور کذاب لعین ہے۔
٭ فرمایا: ’’میں جنگوں کا نبی ہوں ‘‘ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے کلمہ کی سربلندی اور دین اسلام کی اشاعت کے لیے جس قدر جہاد کیا ہے اتنا جہاد کسی اور نبی و رسول نے نہیں کیا۔
تخریج :
صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب في اسماءه صلى الله عليه وسلم (۴؍۱۲۶ برقم ۱۸۲۷)، عن أبي موسی رضي الله عنه، مسند أحمد بن حنبل (۵؍۴۰۵) طبقات ابن سعد (۱؍۱۰۴)، صحیح ابن حبان (۸؍۷۶)۔
اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مزید چار نام ذکر ہوئے ہیں ان کی تشریح قدرے یوں ہے۔
٭ فرمایا:’’ میں نبیٔ رحمت ہوں ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ عزوجل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مخلوق کے لیے باعث رحمت بنایا ہے ﴿وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِیْنَ﴾آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی رحمت ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت بھی ایک دوسرے پر رحم کرنے والی ہے۔ ﴿رُحَمَاءُ بَیْنَهُمْ﴾
٭ فرمایا: ’’میں نبیٔ توبہ ہوں ‘‘ یعنی صرف توبہ استغفار کرنے سے میری امت کے گناہ معاف ہو جائیں گے جبکہ سابقہ ادیان و شرائع میں صرف استغفار کافی نہیں تھا بلکہ توبہ کی قبولیت کے لیے بعض دفعہ اعضائے جسمانی سے بعض حصے کاٹنے کا حکم دیا جاتا تھا۔
اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امت کو نہایت ہی زیادہ استغفار کرنے کا حکم فرماتے تھے اور خود بھی بہت زیادہ استغفار کرتے تھے جیسا کہ ایک حدیث میں ہے: ((وَاللّٰهِ إِنّیْ لَأَسْتَغْفِرُ اللهَ وَأَتُوْبُ إِلَیْهِ فِيْ الْیَوْمِ أَکْثَرَ مِنْ سَبْعِیْنَ مَرَّةً)) (صحیح بخاري، کتاب الدعوات، باب استغفار النبي صلى الله علیه وسلم فی الیوم واللیلة، حدیث:۶۳۰۷۔)
٭ فرمایا: ’’میں سب سے پیچھے آنے والا ہوں ‘‘ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ اب جو شخص بھی نبوت و رسالت کا دعویٰ کرے گا وہ دجال اور کذاب لعین ہے۔
٭ فرمایا: ’’میں جنگوں کا نبی ہوں ‘‘ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے کلمہ کی سربلندی اور دین اسلام کی اشاعت کے لیے جس قدر جہاد کیا ہے اتنا جہاد کسی اور نبی و رسول نے نہیں کیا۔