شمائل ترمذی - حدیث 362

كِتَابُ بَابُ: مَا جَاءَ فِي أَسْمَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ لِي أَسْمَاءً)) أَنَا مُحَمَّدٌ، وَأَنَا أَحْمَدُ، وَأَنَا الْمَاحِي الَّذِي يَمْحُو اللَّهُ بِيَ الْكُفْرَ، وَأَنَا الْحَاشِرُ الَّذِي يُحْشَرُ النَّاسُ عَلَى قَدَمِي، وَأَنَا الْعَاقِبُ وَالْعَاقِبُ الَّذِي لَيْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ "

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 362

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسمائے گرامی کا بیان ’’سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقیناً میرے کئی نام ہیں، میں محمد ہوں، احمد ہوں، ماحی (مٹانے والا) ہوں، اللہ تعالیٰ میرے ذریعے کفر مٹاتا ہے، میں حاشر (اکٹھا کرنے والا) ہوں لوگ میرے قدموں پر اکٹھے کیے جائیں گے اور میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہوتا ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔‘‘
تشریح : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشہور نام دو ہیں۔ ’’محمد‘‘ اور ’’احمد‘‘ ان میں زیادہ مشہور ’’محمد‘‘ ہے۔ یہ نام قرآن کریم میں چار مقامات پر آیا ہے اور ’’احمد‘‘ ایک ہی مقام پر آیا، جب عیسیٰ علیہ السلام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں خبر دی کہ ﴿وَیَاتِيْ مِنْ بَعْدِيْ اسْمُهُ أَحْمَدُ﴾رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ اللہ تعالیٰ کی تعریف کرنے والے تمام لوگوں سے زیادہ تعریف کرنے والے ہیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ’’احمد‘‘ ہے۔ نیز آپ پر مقامِ محمود میں اللہ تعالیٰ کی تعریف کے ایسے کلمات القاء کیے جائیں گے جو اس سے پہلے کسی نے نہیں کہے، اس لیے بھی آپ کا نام ’’احمد‘‘ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامِ نامی ’’محمد‘‘ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ’’حمادون‘‘ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں قیامت کے روز ’’لواء الحمد‘‘ ہوگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’مقام محمود‘‘ پر فائز ہونگے۔ سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کی روایت میں پانچ نام ہیں، امام ابن سعد رحمہ اللہ نے ایک نام ’’الخاتم‘‘ بڑھایا ہے(طبقات ابن سعد (۱؍۱۰۵)۔ مسند أحمد (۱۶۱۴۸)۔) جو حقیقت میں ’’العاقب‘‘ کے معنی میں ہے۔ سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کی روایت میں احمد، محمد، الحاشر، المقفی اور نبی الرحمۃ ہے،( دیکھئے اگلی حدیث۔)سیدنا ابو موسی رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی اسی طرح ہے۔( صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب في اسمائه صلى الله علیه وسلم، حدیث:۲۳۵۵۔) مطلب یہ ہے کہ میرے پانچ نام ایسے ہیں جو مجھے سے خاص ہیں اور دوسرے کسی کے لیے نہیں ہیں۔ قاضی عیاض رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان ناموں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کسی کے لیے موسوم ہونے سے بچایا ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کوئی بھی ان سے موسوم نہیں ہوا۔( الشفا لقاضی عیاض (۱؍۲۰۶،۲۰۷)۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جو نام قرآن کریم میں مذکور ہیں وہ یہ ہیں : الشاهد، المبشر، النذیر، المبین، الداعی الی الله، السراج المنیر، المذکر، الرحمة، النعمة، الهادی، الشهید، الأمین، المزمل، المدثر۔ حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام متوکل بھی ہے دیگر مشہور نام یہ ہیں : المصطفیٰ، الشفیع، المشفع، الصادق، المصدوق وغیر ذالك۔
تخریج : صحیح بخاري، کتاب المناقب، باب ماجاء في أسماء رسول الله صلى الله عليه وسلم (۶؍۳۵۳۳)، ۸؍۴۸۹۶)، صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب في اسمائه (۴؍۱۲۴ برقم ۱۸۲۸)۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشہور نام دو ہیں۔ ’’محمد‘‘ اور ’’احمد‘‘ ان میں زیادہ مشہور ’’محمد‘‘ ہے۔ یہ نام قرآن کریم میں چار مقامات پر آیا ہے اور ’’احمد‘‘ ایک ہی مقام پر آیا، جب عیسیٰ علیہ السلام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں خبر دی کہ ﴿وَیَاتِيْ مِنْ بَعْدِيْ اسْمُهُ أَحْمَدُ﴾رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ اللہ تعالیٰ کی تعریف کرنے والے تمام لوگوں سے زیادہ تعریف کرنے والے ہیں اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام ’’احمد‘‘ ہے۔ نیز آپ پر مقامِ محمود میں اللہ تعالیٰ کی تعریف کے ایسے کلمات القاء کیے جائیں گے جو اس سے پہلے کسی نے نہیں کہے، اس لیے بھی آپ کا نام ’’احمد‘‘ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نامِ نامی ’’محمد‘‘ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ’’حمادون‘‘ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں قیامت کے روز ’’لواء الحمد‘‘ ہوگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’مقام محمود‘‘ پر فائز ہونگے۔ سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کی روایت میں پانچ نام ہیں، امام ابن سعد رحمہ اللہ نے ایک نام ’’الخاتم‘‘ بڑھایا ہے(طبقات ابن سعد (۱؍۱۰۵)۔ مسند أحمد (۱۶۱۴۸)۔) جو حقیقت میں ’’العاقب‘‘ کے معنی میں ہے۔ سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کی روایت میں احمد، محمد، الحاشر، المقفی اور نبی الرحمۃ ہے،( دیکھئے اگلی حدیث۔)سیدنا ابو موسی رضی اللہ عنہ کی روایت میں بھی اسی طرح ہے۔( صحیح مسلم، کتاب الفضائل، باب في اسمائه صلى الله علیه وسلم، حدیث:۲۳۵۵۔) مطلب یہ ہے کہ میرے پانچ نام ایسے ہیں جو مجھے سے خاص ہیں اور دوسرے کسی کے لیے نہیں ہیں۔ قاضی عیاض رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان ناموں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کسی کے لیے موسوم ہونے سے بچایا ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کوئی بھی ان سے موسوم نہیں ہوا۔( الشفا لقاضی عیاض (۱؍۲۰۶،۲۰۷)۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جو نام قرآن کریم میں مذکور ہیں وہ یہ ہیں : الشاهد، المبشر، النذیر، المبین، الداعی الی الله، السراج المنیر، المذکر، الرحمة، النعمة، الهادی، الشهید، الأمین، المزمل، المدثر۔ حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام متوکل بھی ہے دیگر مشہور نام یہ ہیں : المصطفیٰ، الشفیع، المشفع، الصادق، المصدوق وغیر ذالك۔