شمائل ترمذی - حدیث 360

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي حِجَامَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، وَجَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ قَالَا: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: ((كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْتَجِمُ فِي الْأَخْدَعَيْنِ وَالْكَاهِلِ، وَكَانَ يَحْتَجِمُ لِسَبْعَ عَشْرَةَ وَتِسْعَ عَشْرَةَ وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 360

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینگی لگوانے کا بیان ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گردن کی دنوں رگوں اور کندھے کی رگوں میں سینگی لگواتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (چاند کی) سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کو سینگی لگواتے تھے۔‘‘
تشریح : اس حدیث سے مذکورہ تواریخ میں سینگی لگوانا ثابت ہے جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ان تواریخ میں سینگی لگوانا دوسری تواریخ سے بہتر ہے۔ سنن ابی داؤد میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کو سینگی لگوائے اس کو ہر بیماری سے شفا ہوگی۔‘‘ (سنن أبي داود، کتاب الطب، باب متی تستحب الحجامة، حدیث:۳۸۶۱۔)سنن ترمذي میں الفاظ یوں ہیں کہ ’’سترہ، انیس اور اکیس کو سینگی لگواؤ تاکہ تمہارے خون کا جوش و دباؤ کم ہو جائے اور تم مرنے سے بچ جاؤ۔‘‘ (سنن ترمذي، کتاب الطب، باب ما جاء في الحجامة، حدیث:۲۰۵۳۔) سنن ابن ماجة میں ہے کہ ’’جمعرات اور پیر کو سینگی لگواؤ اور بدھ، جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو سینگی لگوانے سے احتراز کرو۔‘‘ (سنن ابن ماجة، کتاب الطب، باب في أي الأیام یحتجم، حدیث:۳۴۸۷۔)امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ان دنوں میں سینگی لگوانے کو مکروہ جانتے تھے اگرچہ حدیث کمزور ہے وہ کہتے ہیں ایک آدمی نے بدھ کے روز سینگی لگوائی تو وہ بیمار ہو گیا کیونکہ ا س نے حدیث کو ہلکا سمجھا۔ واللہ اعلم۔
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن ترمذي، أبواب الطب (۴؍۲۰۵۱)، مستدرك حاکم (۴؍۲۱۰)، امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اس کے روایت کرنے والے صحیحین کے راویوں میں سے ہیں۔ اور حافظ ذھبی رحمہ اللہ نے ان سے موافقت کی ہے۔ وانظر الصحیحة [۹۰۸] اس حدیث سے مذکورہ تواریخ میں سینگی لگوانا ثابت ہے جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ان تواریخ میں سینگی لگوانا دوسری تواریخ سے بہتر ہے۔ سنن ابی داؤد میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کو سینگی لگوائے اس کو ہر بیماری سے شفا ہوگی۔‘‘ (سنن أبي داود، کتاب الطب، باب متی تستحب الحجامة، حدیث:۳۸۶۱۔)سنن ترمذي میں الفاظ یوں ہیں کہ ’’سترہ، انیس اور اکیس کو سینگی لگواؤ تاکہ تمہارے خون کا جوش و دباؤ کم ہو جائے اور تم مرنے سے بچ جاؤ۔‘‘ (سنن ترمذي، کتاب الطب، باب ما جاء في الحجامة، حدیث:۲۰۵۳۔) سنن ابن ماجة میں ہے کہ ’’جمعرات اور پیر کو سینگی لگواؤ اور بدھ، جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو سینگی لگوانے سے احتراز کرو۔‘‘ (سنن ابن ماجة، کتاب الطب، باب في أي الأیام یحتجم، حدیث:۳۴۸۷۔)امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ان دنوں میں سینگی لگوانے کو مکروہ جانتے تھے اگرچہ حدیث کمزور ہے وہ کہتے ہیں ایک آدمی نے بدھ کے روز سینگی لگوائی تو وہ بیمار ہو گیا کیونکہ ا س نے حدیث کو ہلکا سمجھا۔ واللہ اعلم۔