كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي حِجَامَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ، عَنْ عَلِيٍّ: ((أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ وَأَمَرَنِي فَأَعْطَيْتُ الْحَجَّامَ أَجْرَهُ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینگی لگوانے کا بیان
’’امیر المومنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی اور مجھے (اس کی اجرت دینے کا) حکم فرمایا تو میں نے حجام کو اس کی اجرت ادا کر دی۔‘‘
تشریح :
سینگی لگانے والے کی کمائی حلال ہے جیسا کہ حدیث الباب سے واضح ہے۔ پیش آمدہ روایت میں اس سے بھی صراحت کے ساتھ مذکور ہے کہ حجام کی کمائی حرام نہیں ہے، اگر یہ حرام ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سینگی لگانے والے کو اجرت نہ دیتے۔ جمہور علماء کا یہی مسلک ہے۔
تخریج :
یہ حدیث اپنے شواہد کے ساتھ صحیح ہے۔ سنن ابن ماجة، کتاب التجارات، باب کسب الحجام (۲؍۲۱۶۳)، مسند أحمد بن حنبل (۱؍۹۰،۱۳۴،۱۳۵)۔
سینگی لگانے والے کی کمائی حلال ہے جیسا کہ حدیث الباب سے واضح ہے۔ پیش آمدہ روایت میں اس سے بھی صراحت کے ساتھ مذکور ہے کہ حجام کی کمائی حرام نہیں ہے، اگر یہ حرام ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سینگی لگانے والے کو اجرت نہ دیتے۔ جمہور علماء کا یہی مسلک ہے۔