كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي حَيَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي عُتْبَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: ((كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذرَاءِ فِي خِدْرِهَا، وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حیاء کابیان
’’سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شرم و حیاء میں کنواری لڑکی سے۔جو اپنے پردہ میں ہو۔ کہیں زائد بڑھے ہوئے تھے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی بات ناگوار ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ اقدس سے اسے پہچان لیا جاتا تھا۔‘‘
تشریح :
اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقامِ حیاء بیان کیا گیا ہے کہ ایک پردہ نشین کنواری لڑکی سے بھی زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باحیاء تھے، کنواری لڑکی میں شرم و حیاء طبعاً موجود ہوتی ہے مگر جو لڑکی کنواری بھی ہو اور پردہ نشین بھی ہو تو ظاہر ہے اس میں حیاء بدرجہ اتم موجود ہوگا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی زیادہ با حیاء تھے۔ اللهم صلی علی محمد وعلی اٰل محمد کما تحب و ترضی له۔
تخریج :
صحیح بخاري، کتاب المناقب، باب صفة النبي صلى الله عليه وسلم (۶؍۳۵۶۲)، وکتاب الأدب (۱۰؍۶۱۰۲،۶۱۱۹)، صحیح مسلم، کتاب الفضائل (۴؍۶۷؍۱۸۰۹)
اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقامِ حیاء بیان کیا گیا ہے کہ ایک پردہ نشین کنواری لڑکی سے بھی زیادہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باحیاء تھے، کنواری لڑکی میں شرم و حیاء طبعاً موجود ہوتی ہے مگر جو لڑکی کنواری بھی ہو اور پردہ نشین بھی ہو تو ظاہر ہے اس میں حیاء بدرجہ اتم موجود ہوگا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے بھی زیادہ با حیاء تھے۔ اللهم صلی علی محمد وعلی اٰل محمد کما تحب و ترضی له۔