شمائل ترمذی - حدیث 353

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ: ((أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَيُثِيبُ عَلَيْهَا))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 353

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کابیان ’’ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تحفہ قبول فرماتے اور اس کا بدلہ بھی دیتے تھے۔‘‘
تشریح : یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تحفہ کا بدلہ اس سے زیادہ قیمتی یا اس جیسا دیتے۔ نہایہ ابن اثیر میں ہے کہ أَثَابَهُ: مُجَازَاةٌ فِيْ الْخَیْرِکو کہتے ہیں کہ جو لی گئی چیز اور تحفہ سے زیادہ ہو۔ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے وَیُثِیْبُ مَا هُوَ خَیْرٌ مِنْهَا(مصنف ابن أبي شیبة (۵؍۲۳۰) عن هشام بن عروة۔ معضلاً۔) یعنی اصل تحفہ سے بہتر چیز بطور بدل دیتے۔ امام غزالی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی سفر سے آئے اور عار کے ڈر سے کوئی تحفہ دے تو وہ قبول نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس بات پر اجماع ہے کہ کسی مسلمان کا مال جو اس کی دلی خوشی سے نہ دیا گیا ہو تو وہ حرام ہے۔ اگر ریاء یا مشہوری مقصد ہو تو بھی قبول نہیں کرنا چاہیے۔ اسی طرح ہدیہ اور ھبہ میں لوٹ آنا یعنی پھر واپس لے لینا جائز نہیں ہے۔ باب ماجاء في خلق رسول الله صلی الله علیه وسلم مکمل ہوا۔ والحمد للّٰه علی ذٰلك
تخریج : صحیح بخاري، کتاب الهبة، باب المکافاة في الهبة (۵؍۲۵۸۵) یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم تحفہ کا بدلہ اس سے زیادہ قیمتی یا اس جیسا دیتے۔ نہایہ ابن اثیر میں ہے کہ أَثَابَهُ: مُجَازَاةٌ فِيْ الْخَیْرِکو کہتے ہیں کہ جو لی گئی چیز اور تحفہ سے زیادہ ہو۔ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے وَیُثِیْبُ مَا هُوَ خَیْرٌ مِنْهَا(مصنف ابن أبي شیبة (۵؍۲۳۰) عن هشام بن عروة۔ معضلاً۔) یعنی اصل تحفہ سے بہتر چیز بطور بدل دیتے۔ امام غزالی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی سفر سے آئے اور عار کے ڈر سے کوئی تحفہ دے تو وہ قبول نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس بات پر اجماع ہے کہ کسی مسلمان کا مال جو اس کی دلی خوشی سے نہ دیا گیا ہو تو وہ حرام ہے۔ اگر ریاء یا مشہوری مقصد ہو تو بھی قبول نہیں کرنا چاہیے۔ اسی طرح ہدیہ اور ھبہ میں لوٹ آنا یعنی پھر واپس لے لینا جائز نہیں ہے۔ باب ماجاء في خلق رسول الله صلی الله علیه وسلم مکمل ہوا۔ والحمد للّٰه علی ذٰلك