شمائل ترمذی - حدیث 351

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُوسَى بْنِ أَبِي عَلْقَمَةَ الْمَدِينِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا عِنْدِي شَيْءٌ وَلَكِنِ ابْتَعْ عَلَيَّ، فَإِذَا جَاءَنِي شَيْءٌ قَضَيْتُهُ)) فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ أَعْطَيْتُهُ فَمَّا كَلَّفَكَ اللَّهُ مَا لَا تَقْدِرُ عَلَيْهِ، فَكَرِهَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلَ عُمَرَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْفِقْ وَلَا تَخَفْ مِنْ ذِي الْعَرْشِ إِقْلَالًا، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَرَفَ فِي وَجْهِهِ الْبِشْرَ لِقَوْلِ الْأَنْصَارِيِّ، ثُمَّ قَالَ: ((بِهَذَا أُمِرْتُ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 351

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کابیان ’’امیر المومنین سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے آپ سے کچھ مانگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے پاس تو کچھ نہیں، البتہ میرے نام پر خرید لو، جب میرے پاس مال آئے گا تو میں اسے ادا کر دوں گا۔‘‘ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نےعرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اسے وہ دیا ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکلف نہیں بنایا اور نہ ہی وہ آپ کی دسترس اور طاقت میں ہے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بات کو ناپسند فرمایا اس دوران انصار کے ایک آدمی نے کہا: یا رسول اللہ! آپ خرچ کرتے رہیں اور عرش والے سے تنگدستی کا خوف دل میں نہ لائیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے اور انصاری کی اس بات سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر خوشی کے اثرات معلوم ہونے لگے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے۔‘‘
تخریج : یہ روایت ضعیف ہے اس کی سند میں موسی بن ابی علقمہ المدینی مجہول ہے۔ ابو الشیخ رحمہ اللہ نے اس روایت کو اخلاق النبی صلی اللہ علیہ وسلم (ص:۵۱) میں یحییٰ بن محمد بن حکیم عن ہشام بن سعید کے طریق سے نقل کیا ہے اس سند میں عبداللہ بن شبیب ’’وَاہٍ‘‘ اور یحییٰ بن محمد بن حکیم ’’لَا یُعْرَفُ‘‘ ہے۔ مسند بزار کی سند میں جیسا کہ امام ہیثمی رحمہ اللہ نے ’’مجمع الزوائد‘‘(۱۰؍۲۴۲) میں ذکر کیا ہے اسحاق بن ابراہیم ہے جسے جمہور نے ضعیف کہا ہے جبکہ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اس کی توثیق کر کے لکھا ہے کہ ((یُخْطِیُٔ)) یہ خطا کرتا تھا۔ لہٰذا یہ روایت تمام طرق سے (جنہیں ہم نے درج کیا ہے) کمزور ہے۔