شمائل ترمذی - حدیث 350

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: ((كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدَّخِرُ شَيْئًا لِغَدٍ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 350

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کابیان ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو بھی آنے والے دن کے لیے ذخیرہ نہ کرتے تھے۔‘‘
تشریح : یہ حالت ہجرت کے بعد ابتدائی سالوں کی ہے پھر جب اللہ تعالیٰ نے فتوحات سے نوازا اور مالِ غنیمت وافر مقدار میں ہاتھ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازواجِ مطہرات رضی الله عنہم کو سال بھر کے لیے اناج د ے دیتے جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم میں ہے۔ محدثین عظام نے اس کی وجہ یہ لکھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس ذخیرہ شدہ اناج سے جہاں اپنے اہل و عیال کو حصہ دیتے وہاں فقیروں اور تنگ دستوں کی مالی معاونت فرماتے، نیز نئے مسلمان ہونے والوں کو اسی سے دیا جاتا، نیز اس مال سے ان لوگوں کی مدد کرتے جو مسلمان ہونے کی وجہ سے مال، اولاد اور بیوی بچوں سے فارغ کر دیے جاتے۔
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے سنن ترمذي، أبواب الذهد، باب في معیشة النبي صلى الله عليه وسلم وأهله (۴؍۲۳۶۲)، شرح السنة (۷؍۳۵۸۴)، صحیح ابن حبان (۸؍۹۹ بترتیب ابن بلبان) یہ حالت ہجرت کے بعد ابتدائی سالوں کی ہے پھر جب اللہ تعالیٰ نے فتوحات سے نوازا اور مالِ غنیمت وافر مقدار میں ہاتھ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازواجِ مطہرات رضی الله عنہم کو سال بھر کے لیے اناج د ے دیتے جیسا کہ صحیح بخاری و مسلم میں ہے۔ محدثین عظام نے اس کی وجہ یہ لکھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس ذخیرہ شدہ اناج سے جہاں اپنے اہل و عیال کو حصہ دیتے وہاں فقیروں اور تنگ دستوں کی مالی معاونت فرماتے، نیز نئے مسلمان ہونے والوں کو اسی سے دیا جاتا، نیز اس مال سے ان لوگوں کی مدد کرتے جو مسلمان ہونے کی وجہ سے مال، اولاد اور بیوی بچوں سے فارغ کر دیے جاتے۔