شمائل ترمذی - حدیث 342

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَحَمْدُ بْنُ عَبْدَةَ هُوَ الضَّبِّيُّ وَالْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَلْمٍ الْعَلَوِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ عِنْدَهُ رَجُلٌ بِهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يكَادُ يُواجِهُ أَحَدًا بِشَيْءٍ يَكْرَهُهُ، فَلَمَّا قَامَ قَالَ لِلْقَوْمِ: ((لَوْ قُلْتُمْ لَهُ يَدَعُ هَذِهِ الصُّفْرَةَ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 342

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کابیان ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا شخص آ بیٹھا جس کے کپڑوں پر زرد نشان تھا۔ راوی فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ ایسی تھی کہ کسی ناگوار بات کو منہ در منہ منع نہ فرماتے تھے اس لیے جب وہ چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: ’’کاش تم لوگ اسے کہتے کہ زردی لگانا ترک کر دے۔‘‘
تخریج : یہ حدیث ضعیف ہے۔ راوی سلم بن قیس العلوی البصری ضعیف ہے۔ سنن أبي داود، کتاب الترجل، باب في الخلوق للرجال (۴؍۴۱۸۲) و کتاب الأدب (۴؍۴۷۸۹)، مسند أحمد بن حنبل (۳؍۱۳۳، ۱۵۴، ۱۶۰)، الأدب المفرد للبخاري [۴۳۸]