شمائل ترمذی - حدیث 337

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَوَاضُعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ،حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، وَعَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَّبَ مِنْهُ ثَرِيدًا عَلَيْهِ دُبَّاءُ قَالَ: ((فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ الدُّبَّاءَ وَكَانَ يُحِبُّ الدُّبَّاءَ)) قَالَ ثَابِتٌ: فَسَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: ((فَمَا صُنِعَ لِي طَعَامٌ أَقْدَرُ عَلَى أَنْ يُصْنَعَ فِيهِ دُبَّاءُ إِلَا صُنِعَ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 337

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انکساری کا بیان ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک درزی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ عالیہ میں ثرید پیش کیا جس میں کدو تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کدو لینے لگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کدو بڑا پسند تھا۔ ثابت البنانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے تھے: ہر وہ کھانا جس کا تیار کرنا میرے اختیار میں ہوتا تو میں اس میں کدو ضرور ڈالتا۔‘‘
تشریح : یہ حدیث اس سے پہلے باب ماجاء فی ادام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں مع تخریج و تشریح گذر چکی ہے۔ یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع اور انکساری پر دلالت کے لیے نقل کی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درزی (جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں میں سے تھا) کی دعوت قبول کی۔
تخریج : صحیح بخاری،کتاب الأطعمة، باب الدباء، صحیح مسلم، کتاب الأشربة، باب جواز أکل المرق واستحباب أکل الیقطین (۳؍۱۴۵ برقم:۱۶۱۵)۔ یہ حدیث اس سے پہلے باب ماجاء فی ادام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں مع تخریج و تشریح گذر چکی ہے۔ یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع اور انکساری پر دلالت کے لیے نقل کی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک درزی (جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں میں سے تھا) کی دعوت قبول کی۔