كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَوَاضُعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي الْهَيْثَمِ الْعَطَّارُ قَالَ: سَمِعْتُ يُوسُفَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَّامٍ قَالَ: ((سَمَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوسُفَ وَأَقْعَدَنِي فِي حِجْرِهِ وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِي))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انکساری کا بیان
’’سیدنا یوسف بن عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا نام یوسف رکھا اور مجھے اپنی گود میں بٹھایا اور میرے سر پر ہاتھ پھیرا۔‘‘
تشریح :
اس حدیث سے بچوں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کمال شفقت و رحمت کا اظہار ہو رہا ہے نیز تواضع کا کمال یہی ہے کہ ایسے کم عمر بچوں کو گود میں لینے سے اعراض و استنکاف نہ کیا جائے۔ نیز اس حدیث سے بچوں کا صالحین اور نیک لوگوں کے پاس لے جانا، ان سے نام تجویز کروانا ثابت ہوتا ہے۔
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ مسند أحمد بن حنبل (۴؍۳۵) اور (۶؍۶)، مسند حمیدی (۸۶۹)، المعجم الکبیر للطبراني (۲۲؍۲۸۵)
اس حدیث سے بچوں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کمال شفقت و رحمت کا اظہار ہو رہا ہے نیز تواضع کا کمال یہی ہے کہ ایسے کم عمر بچوں کو گود میں لینے سے اعراض و استنکاف نہ کیا جائے۔ نیز اس حدیث سے بچوں کا صالحین اور نیک لوگوں کے پاس لے جانا، ان سے نام تجویز کروانا ثابت ہوتا ہے۔