شمائل ترمذی - حدیث 334

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَوَاضُعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: ((جَاءَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ برَاكِبِ بَغْلٍ وَلَا بِرْذَوْنٍ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 334

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انکساری کا بیان ’’سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ خچر پر سوار تھے نہ ترکی گھوڑے پر (بلکہ پیدل تشریف لائے)
تشریح : سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے تھے۔ صحیح بخاری میں سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ میں بیمار ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پیدل چل کر میرے پاس تشریف لائے اور میں اس وقت بے ہوش تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء فرما کر اپنے وضوء کا باقی ماندہ پانی مجھ پر ڈالا تو مجھے ہوش آگیا....الحدیث۔ (صحیح بخاري، کتاب المرضی، باب عیادة المغمی علیه، حدیث:۵۶۵۱۔ صحیح مسلم، کتاب الفرائض، باب میراث الکلالة، حدیث:۱۶۱۶۔) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے یہ استنباط کیا ہے کہ مریض کی عیادت کے لیے سوار ہو کر اور پیدل دونوں طرح جایا جا سکتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیدل سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے ہاں گئے تاکہ اللہ تعالیٰ سے بہت بڑا اجرو ثواب حاصل کر لیں اور اللہ تعالیٰ کے سامنے تواضع اور انکساری بجا لائیں۔
تخریج : صحیح بخاري، کتاب المرضی، باب عیادة المریض راکباً و ماشیاً (۱۰؍۵۶۶۴)، سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے تھے۔ صحیح بخاری میں سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ میں بیمار ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پیدل چل کر میرے پاس تشریف لائے اور میں اس وقت بے ہوش تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضوء فرما کر اپنے وضوء کا باقی ماندہ پانی مجھ پر ڈالا تو مجھے ہوش آگیا....الحدیث۔ (صحیح بخاري، کتاب المرضی، باب عیادة المغمی علیه، حدیث:۵۶۵۱۔ صحیح مسلم، کتاب الفرائض، باب میراث الکلالة، حدیث:۱۶۱۶۔) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے یہ استنباط کیا ہے کہ مریض کی عیادت کے لیے سوار ہو کر اور پیدل دونوں طرح جایا جا سکتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیدل سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے ہاں گئے تاکہ اللہ تعالیٰ سے بہت بڑا اجرو ثواب حاصل کر لیں اور اللہ تعالیٰ کے سامنے تواضع اور انکساری بجا لائیں۔