كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَوَاضُعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ،حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((لوْ أُهْدِيَ إِلَيَّ كُرَاعٌ لَقَبِلتُ، وَلوْ دُعِيتُ عَلَيْهِ لَأَجَبْتُ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انکساری کا بیان
’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے بکری کا ایک پایہ بھی تحفہ اور ہدیہ میں دیا جائے تو میں اسے قبول کر لوں گا اور اگر مجھے اس کی طرف دعوت دی جائے تو میں ضرور حاضر ہوں گا۔‘‘
تشریح :
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع اور انکساری کا ایک نمونہ ہے کہ معمولی نعمت کو معمولی خیال کر کے اور حقیر جان کر رد نہیں کرنا چاہیے، دعوت کے لیے کوئی اونچا داعی اور اعلیٰ مدعو الیہ ہونا ضروری نہیں۔ یہ اعلیٰ اخلاق والوں کی عادت ہے جبکہ متکبرین کی عادت یہ ہے کہ وہ معمولی تحائف کو رد کر دیتے ہیں ا ور اعلیٰ حیثیت کے لوگوں کے علاوہ کسی کی دعوت قبول نہیں کرتے۔ الاماشاء اللہ۔
تخریج :
یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن ترمذي، أبواب الأحکام (۳؍۱۳۳۸)، مسند أحمد بن حنبل (۳؍۲۰۹) من حدیث أنس بن مالك رضي الله عنه ۔ ومن حدیث أبي هریرة رضي الله عنه صحیح بخاري، کتاب الهبة، باب القلیل من الهبة (۵؍۲۵۶۸) و کتاب النکاح (۹؍۵۱۷۸)، مسند أحمد بن حنبل (۲؍۴۲۴، ۴۷۹، ۴۸۱، ۵۱۲)
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع اور انکساری کا ایک نمونہ ہے کہ معمولی نعمت کو معمولی خیال کر کے اور حقیر جان کر رد نہیں کرنا چاہیے، دعوت کے لیے کوئی اونچا داعی اور اعلیٰ مدعو الیہ ہونا ضروری نہیں۔ یہ اعلیٰ اخلاق والوں کی عادت ہے جبکہ متکبرین کی عادت یہ ہے کہ وہ معمولی تحائف کو رد کر دیتے ہیں ا ور اعلیٰ حیثیت کے لوگوں کے علاوہ کسی کی دعوت قبول نہیں کرتے۔ الاماشاء اللہ۔