كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرَجُّلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى ،أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ صَبِيحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبَانَ هُوَ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: ((كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ دَهْنَ رَأْسِهِ وَتَسْرِيحَ لِحْيَتِهِ، وَيُكْثِرُ الْقِنَاعَ حَتَّى كَأَنَّ ثَوْبَهُ ثَوْبُ زَيَّاتٍ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کنگھی کرنے کا بیان
’’ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنے سر مبارک کو تیل لگاتے تھے اور اپنی داڑھی مبارک کو کنگھی کرتے، اور اکثر سر مبارک پر جو کپڑا رکھتے وہ اس طرح تیل والا ہوجاتا جیسے تیل والے کے کپڑے ہو تے ہیں۔ ‘‘
تخریج : یہ حدیث ضعیف ہے۔ امام بیہقی نے اسے شعب الایمان (۵ ؍ ۲۲۶) میں روایت کیا ہے۔ اسی طرح ابوالشیخ نے اخلاق النبی صلی اللہ علیہ وسلم (ص: ۱۸۳) میں ربیع بن صبیح عن یزید بن ابان الرقاشی عن انس کے طریق سے نقل کیا ہے۔ اس سند میں دو علتیں ہیں۔ ربیع بن صبیح ’’صدوق سئ الحفظ‘‘ ہے اور یزید بن ابان الرقاشی ’’ضعیف‘‘ ہے، جیسا کہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے اپنی مایہ ناز کتاب ’’ تقریب التهذیب ‘‘ میں ذکر کیا ہے۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو ’’الفوائد المجموعة ‘‘ (ص: ۱۹۸) میں ضعیف کہا ہے، اسی طرح امام عراقی رحمہ اللہ نے احیاء العلوم کی تخریج کرتے ہوئے (۱ ؍ ۲۱۷) اسے ضعیف قرار دیا ہے۔