شمائل ترمذی - حدیث 329

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَوَاضُعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْكُوفِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: ((كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْعَى إِلَى خُبْزِ الشَّعِيرِ وَالْإِهَالَةِ السَّنِخَةِ فَيُجِيبُ. وَلَقَدْ كَانَ لَهُ دِرْعٌ عِنْدَ يَهُودِيٍّ فَمَا وَجَدَ مَا يَفُكُّهَا حَتَّى مَاتَ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 329

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انکساری کا بیان ’’سیدنا انس مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر جو کی روٹی اور پرانی چربی کی طرف بھی دعوت دی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے قبول فرما لیتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک زرہ ایک یہودی کے پاس رہن تھی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کو رہن سے واگزار کروانے کے لیے کوئی چیز نہیں تھی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔‘‘
تشریح : اچھی خوراک، اچھا لباس، عمدہ سواری اور اعلیٰ مکان تو دنیا دار لوگوں کی ترغیبات ہیں، اللہ تعالیٰ کے مقرب ترین بندے خصوصاً انبیا ء ورسل ان چیزوں میں رغبت کے بجائے اخروی زندگی کی بہتری کے لیے تگ و دو کرتے ہیں اور دنیاوی آرام و عیش سے کنارہ کشی اختیار کرنے کو پسند کرتے ہیں۔ نیز اس روایت یہ معلوم ہوا کہ اگر عین المتعامل فیہ حرام نہ ہو تو غیر مسلموں سے بھی معاملہ جائز ہے اور ان سے ادھار لینا بھی جائز ہے نیز اس حدیث سے کفار کے ہاں ہتھیار بطور گروی رکھنا بھی جائز ثابت ہوتا ہے۔
تخریج : صحیح بخاری، کتاب البیوع (۴؍۲۰۶۹) و کتاب الرهن (۵؍۲۵۰۸) اچھی خوراک، اچھا لباس، عمدہ سواری اور اعلیٰ مکان تو دنیا دار لوگوں کی ترغیبات ہیں، اللہ تعالیٰ کے مقرب ترین بندے خصوصاً انبیا ء ورسل ان چیزوں میں رغبت کے بجائے اخروی زندگی کی بہتری کے لیے تگ و دو کرتے ہیں اور دنیاوی آرام و عیش سے کنارہ کشی اختیار کرنے کو پسند کرتے ہیں۔ نیز اس روایت یہ معلوم ہوا کہ اگر عین المتعامل فیہ حرام نہ ہو تو غیر مسلموں سے بھی معاملہ جائز ہے اور ان سے ادھار لینا بھی جائز ہے نیز اس حدیث سے کفار کے ہاں ہتھیار بطور گروی رکھنا بھی جائز ثابت ہوتا ہے۔