شمائل ترمذی - حدیث 327

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَوَاضُعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ،أَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لَهُ: إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، فَقَالَ: ((اجْلِسِي فِي أَيِّ طَرِيقِ الْمَدِينَةِ شِئْتِ أَجْلِسْ إِلَيْكِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 327

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انکساری کا بیان ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی کام ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینے کے جس راستے پر چاہو بیٹھ جاؤ۔ میں بھی تیرے پاس بیٹھ جاؤں گا۔‘‘
تشریح : صحیح مسلم میں اس روایت کے ایک طریق میں ہے کہ اس عورت کی عقل میں کچھ کمی تھی۔ اور صحیح بخاری میں اس روایت کے ایک طریق میں ہے کہ انصار کی ایک عورت آئی جس کے ساتھ اس کا ایک بچہ بھی تھا۔ اس عورت کا نام معلوم نہیں ہو سکا۔ اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمال تواضع اور انکساری کا ایک واقعہ معلوم ہوا کہ ایک عورت جو دماغی اور عقلی طور پر کچھ فتور کا شکار تھی اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی کوئی حاجت و ضرورت ظاہر کرنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر کسی کراہت اور تکلف سے اس سے بات کرنے پر آمادہ ہو گئے نیز اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی خاص دربار نہ تھا جہاں بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی بات سنتے ہوں یہ بھی کمال تواضع و انکساری کی علامت ہے۔ اہل علم فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کمرے یا گھر کے بجائے راستہ اور گلی بازار کا ذکر کیا ہے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع اور فراخدلی میں کوئی شبہ نہ رہے اور کسی اجنبیہ کے ساتھ تنہائی نہ ہو، تاکہ شریر طبیعت کے افراد کو کسی قسم کی شرارت اور شیطنت کرنے کا موقع نہ ملے۔
تخریج : صحیح بخاری، کتاب الأدب تعلیقا (۱۰؍۶۰۷۲)، صحیح مسلم، کتاب الفضائل (۴؍۸۴؍۱۸۱۲، ۱۸۱۳) صحیح مسلم میں اس روایت کے ایک طریق میں ہے کہ اس عورت کی عقل میں کچھ کمی تھی۔ اور صحیح بخاری میں اس روایت کے ایک طریق میں ہے کہ انصار کی ایک عورت آئی جس کے ساتھ اس کا ایک بچہ بھی تھا۔ اس عورت کا نام معلوم نہیں ہو سکا۔ اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کمال تواضع اور انکساری کا ایک واقعہ معلوم ہوا کہ ایک عورت جو دماغی اور عقلی طور پر کچھ فتور کا شکار تھی اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی کوئی حاجت و ضرورت ظاہر کرنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر کسی کراہت اور تکلف سے اس سے بات کرنے پر آمادہ ہو گئے نیز اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی خاص دربار نہ تھا جہاں بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی بات سنتے ہوں یہ بھی کمال تواضع و انکساری کی علامت ہے۔ اہل علم فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کمرے یا گھر کے بجائے راستہ اور گلی بازار کا ذکر کیا ہے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع اور فراخدلی میں کوئی شبہ نہ رہے اور کسی اجنبیہ کے ساتھ تنہائی نہ ہو، تاکہ شریر طبیعت کے افراد کو کسی قسم کی شرارت اور شیطنت کرنے کا موقع نہ ملے۔