شمائل ترمذی - حدیث 323

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي بُكَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: شَهِدْنَا ابْنَةً لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ جَالِسٌ عَلَى الْقَبْرِ فَرَأَيْتُ عَيْيَنْهِ تَدمَعَانِ، فَقَالَ: ((أَفِيكُمْ رَجُلٌ لَمْ يُقَارِفِ اللَّيْلَةَ؟)) قَالَ أَبُو طَلْحَةَ: أَنَا قَالَ: ((انْزِلْ)) فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 323

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گریہ و زاری کا بیان ’’سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی کے جنازہ میں حاضر تھے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر تشریف فرما تھے تو میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی ایسا آدمی ہے جو آج رات اپنی بیوی کے پاس نہ گیا ہو؟‘‘ تو سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا۔ ہاں میں ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قبر میں ا ترو۔‘‘ تو وہ قبر میں اترے۔‘‘
تشریح : حدیث الباب میں جس بیٹی کی وفات اور تدفین کا ذکر ہے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا ہیں جو سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں۔ یہ حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حبالۂ عقد میں آئیں تھیں۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہونا شفقت پدری کی بنا پر تھا۔ ٭ حدیث الباب سے معلوم ہوا کہ میت کے ولی کی موجودگی میں کوئی دوسرا بھی اسے قبر میں اتار سکتا ہے۔ نیز غیر محرم شخص عورت کو اس کی قبر میں اتار سکتا ہے۔ بعض الناس کا خیال ہے کہ غیر محرم شخص عورت کے جنازہ کو کندھا نہیں دے سکتا اور قبر میں نہیں اتار سکتا، لیکن یہ خیال اس حدیث کے خلاف ہے۔ ٭ ((لَمْ یَقَارِفِ اللَّیْلَةَ)) ’’جس نے گناہ نہ کیا ہو۔‘‘ مقارفت کالفظ یہاں پر جماع سے کنایہ ہے۔ امام ابن حزم رحمہ اللہ نے قطعا ذکر کیا ہے کہ اس کا معنی یہی ہے کہ اس نے جماع نہ کیا ہو کیونکہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اتنی دلیری نہیں کر سکتے کہ مجھ سے کوئی گناہ ہوا ہی نہیں۔ ابن حبیب کہتے ہیں کہ سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ پر ترجیح دینے میں ایک راز تھا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس رات اپنی کسی لونڈی سے مجامعت کی تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اشارۃً منع کر دیا، صراحۃ نہیں روکا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیمار کی بیٹی کی موجودگی میں یہ اچھا نہ لگا، اگرچہ شرعی طور پر اس میں کوئی قباحت نہیں اس کے علاوہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو کیا پتہ تھا کہ آج رات ہی سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی وفات ہو جائے گی۔ واللہ اعلم۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گریہ زاری کا بیان مکمل ہوا۔ والحمد للّٰه علی ذالك
تخریج : صحیح بخاری، کتاب الجنائز (۳؍۱۲۸۵،۱۳۴۲)، مسند أحمد بن حنبل (۳؍۱۲۶،۱۲۸) حدیث الباب میں جس بیٹی کی وفات اور تدفین کا ذکر ہے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا ہیں جو سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں۔ یہ حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حبالۂ عقد میں آئیں تھیں۔ ٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہونا شفقت پدری کی بنا پر تھا۔ ٭ حدیث الباب سے معلوم ہوا کہ میت کے ولی کی موجودگی میں کوئی دوسرا بھی اسے قبر میں اتار سکتا ہے۔ نیز غیر محرم شخص عورت کو اس کی قبر میں اتار سکتا ہے۔ بعض الناس کا خیال ہے کہ غیر محرم شخص عورت کے جنازہ کو کندھا نہیں دے سکتا اور قبر میں نہیں اتار سکتا، لیکن یہ خیال اس حدیث کے خلاف ہے۔ ٭ ((لَمْ یَقَارِفِ اللَّیْلَةَ)) ’’جس نے گناہ نہ کیا ہو۔‘‘ مقارفت کالفظ یہاں پر جماع سے کنایہ ہے۔ امام ابن حزم رحمہ اللہ نے قطعا ذکر کیا ہے کہ اس کا معنی یہی ہے کہ اس نے جماع نہ کیا ہو کیونکہ حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اتنی دلیری نہیں کر سکتے کہ مجھ سے کوئی گناہ ہوا ہی نہیں۔ ابن حبیب کہتے ہیں کہ سیدنا ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کو سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ پر ترجیح دینے میں ایک راز تھا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس رات اپنی کسی لونڈی سے مجامعت کی تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اشارۃً منع کر دیا، صراحۃ نہیں روکا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیمار کی بیٹی کی موجودگی میں یہ اچھا نہ لگا، اگرچہ شرعی طور پر اس میں کوئی قباحت نہیں اس کے علاوہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو کیا پتہ تھا کہ آج رات ہی سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی وفات ہو جائے گی۔ واللہ اعلم۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گریہ زاری کا بیان مکمل ہوا۔ والحمد للّٰه علی ذالك