شمائل ترمذی - حدیث 322

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي بُكَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ،حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ: ((أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ وَهُوَ يَبْكِي)) أَوْ قَالَ: ((عَيْنَاهُ تَهْرَاقَانِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 322

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گریہ و زاری کا بیان ’’ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو بوسہ دیا جبکہ وہ فوت ہو چکے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت رو رہے تھے۔ یا کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔
تشریح : اس حدیث سے ثابت ہوا کہ میت کو بوسہ دینا جائز ہے۔ ایمان دار مرنے سے ناپاک نہیں ہوتا بلکہ وہ ہر حالت میں پاک ہی رہتا ہے۔ نیز ثابت ہوا کہ جزع و فزع کے بغیر اور آواز اونچی کیے بغیر رونا ممنوع نہیں۔
تخریج : یہ حدیث صحیح ہے۔ سنن ترمذي، أبواب الجنائز (۳؍۹۸۹)، سنن أبي داود، کتاب الجنائز (۳؍۳۱۶۳)، سنن ابن ماجة، کتاب الجنائز (۱؍۱۴۵۶)، مسند أحمد بن حنبل (۶؍۴۳،۵۵،۲۰۶)، مسند عبد بن حمید [۱۵۲۲]۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ میت کو بوسہ دینا جائز ہے۔ ایمان دار مرنے سے ناپاک نہیں ہوتا بلکہ وہ ہر حالت میں پاک ہی رہتا ہے۔ نیز ثابت ہوا کہ جزع و فزع کے بغیر اور آواز اونچی کیے بغیر رونا ممنوع نہیں۔