شمائل ترمذی - حدیث 317

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: ((كَانَتْ قِرَاءَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُبَّمَا يَسْمَعُهَا مَنْ فِي الْحُجْرَةِ وَهُوَ فِي الْبَيْتِ))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 317

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازِ قراء ت کا بیان ’’ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت ایسے ہوتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تلاوت کرتے تو صحن میں موجود شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سن لیتا۔ ‘‘
تشریح : قیام اللیل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت درمیانی ہوتی نہ بہت اونچی ہوتی اور نہ انتہائی پوشیدہ۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ قیام اللیل میں اکیلا آدمی جہری قرأت کرسکتا ہے، بعض الناس کا خیال ہے کہ قیام اللیل میں اکیلا آدمی جہری قرأت نہیں کرسکتا۔ یہ خیال مذکورہ حدیث کے خلاف ہے۔ واللّٰه أعلم۔ باب ماجاء في قراءة رسول اللّٰه صلى الله علیه وسلم مکمل ہوا۔ والحمد للّٰه علی ذالك
تخریج : یہ حدیث حسن ہے۔ سنن أبي داود، کتاب الصلوٰة، باب في رفع الصوت بالقرأة في صلوٰة اللیل (۱۳۲۷)۔ مسند أحمد بن حنبل: (۱؍ ۲۷۱) شرح السنة: (۴؍ ۲۹) صحیح ابن خزیمة: (۲؍ ۱۸۸)۔ قیام اللیل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت درمیانی ہوتی نہ بہت اونچی ہوتی اور نہ انتہائی پوشیدہ۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ قیام اللیل میں اکیلا آدمی جہری قرأت کرسکتا ہے، بعض الناس کا خیال ہے کہ قیام اللیل میں اکیلا آدمی جہری قرأت نہیں کرسکتا۔ یہ خیال مذکورہ حدیث کے خلاف ہے۔ واللّٰه أعلم۔ باب ماجاء في قراءة رسول اللّٰه صلى الله علیه وسلم مکمل ہوا۔ والحمد للّٰه علی ذالك