كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ الْحُدَّانِيُّ، عَنْ حُسَامِ بْنِ مِصَكٍّ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: ((مَا بَعَثَ اللَّهُ نَبِيًّا إِلَّا حَسَنَ الْوَجْهِ، حَسَنَ الصَّوْتِ، وَكَانَ نَبِيُّكُمْ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَسَنَ الْوَجْهِ، حَسَنَ الصَّوْتِ، وَكَانَ لَا يُرَجِّعُ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازِ قراء ت کا بیان
’’ قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو خوبصورت چہرہ اور خوش کن آواز دے کر بھیجا ہے، تمہارے نبی بڑے خوبصورت چہرے اور خوش کن آواز والے تھے، لیکن وہ قراء ت گانے کے انداز میں نہیں کرتے تھے۔ ‘‘
تخریج : یہ حدیث مرسل ضعیف ہے۔ امام ذہبی رحمہ اللہ نے اسے ’’ میزان الاعتدال ‘‘ ۱؍ ۴۷۷ میں حسام بن مصک کے ترجمہ میں ذکر کیا ہے اور فرمایا ہے کہ یہ حدیث حسام کی منکر روایات میں سے ہے۔ امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ ’’ تقریب ‘‘ میں فرماتے ہیں : یہ حسام ضعیف ہے، بلکہ قریب ہے کہ متروک ہو۔ امام ابن عدی رحمہ اللہ نے بھی یہ روایت حسام بن مصک کے ترجمہ میں نقل کی ہے اور اس کے بارے میں کہا ہے کہ یہ کوئی شئے نہیں ہے۔ (الکامل لابن عدی: ۲؍ ۸۳۹، ۸۴۰) امام ابن عدی رحمہ اللہ نے اس روایت کو قتادۃ عن انس کے طریق سے موصول بھی نقل کیا ہے، لیکن فرماتے ہیں کہ ’’اس روایت کو عباس البحرانی کے علاوہ کسی نے موصول ذکر نہیں کیا۔‘‘ اور عباس البحرانی صدوق خطا کرجاتا تھا۔ (تقریب) الغرض یہ روایت موصول اور مرسل ہر دو طریق سے حسام پر گھومتی ہے اور یہ قابل حجت نہیں، جس کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔ حسام بن مصک بن ظالم بن شیطان الازدی کے بارے میں محمد بن عوف کہتے ہیں : مطروح الحدیث ہے۔ امام ابن معین رحمہ اللہ کہتے ہیں : یہ کچھ بھی نہیں۔ امام ابوزرعہ رحمہ اللہ کہتے ہیں : واھی الحدیث اور منکر الحدیث ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یہ قوی نہیں۔ امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ضعیف ہے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ اس کی حدیث بیان کرکے کہتے ہیں : یہ صحیح نہیں۔ امام دارِ قطنی رحمہ اللہ اسے متروک کہتے ہیں۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یہ کثیر الخطا اور فاحش الغلط ہے۔