كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ،أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ يَقُولُ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاقَتِهِ يَوْمَ الْفَتْحِ وَهُوَ يَقْرَأُ: ﴿إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ﴾ [الفتح: 2] ". قَالَ: ((فَقَرَأَ وَرَجَّعَ)) قَالَ: وَقَالَ مُعَاوِيَةُ بْنُ قُرَّةَ: ((لَوْلَا أَنْ يَجْتَمِعَ النَّاسُ عَلَيَّ لَأَخَذْتُ لَكُمْ فِي ذَلِكَ الصَّوْتِ)) أَوْ قَالَ: ((اللَّحْنِ))
کتاب
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازِ قراء ت کا بیان
’’ معاویہ بن قرۃ رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے سیّدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن اپنی سواری پر بیٹھے ہوئے یہ پڑھتے ہوئے سنا: ﴿ إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِیْنًا ()لِیَغْفِرَلَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ ﴾آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیات دھرا دھرا کر پڑھ رہے تھے۔ معاویہ بن قرۃ کہتے ہیں، اگر مجھے ڈر نہ ہوتا کہ لوگ میرے اردگرد جمع ہوجائیں گے، تو میں اسی طرح تم کو قراء ت اور تجوید و تحسین سے پڑھ کر سناتا۔ ‘‘
تشریح :
قرآنِ کریم کو خوش ادائی سے پڑھنا مطلوب ہے۔ سنن ابوداؤد، سنن نسائي اور سنن ابن ماجة میں حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((زَیِّنُوْا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِکُمْ۔)) (سنن أبي داود، کتاب الوتر، باب استحباب الترتیل فی القراءة، حدیث:۱۴۶۸۔ سنن نسائي (۱۰۱۶)۔ سنن ابن ماجة (۱۳۴۲)۔)....’’ قرآنِ کریم کو اپنی آوازوں سے زینت دو۔ ‘‘ یعنی اسے خوش الحانی سے پڑھو۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ؛ ((لِکُلِّ شَيْئٍ حِلْیَةٌ وَحِلْیَةُ الْقُرْآنِ حُسْنُ الصَّوْتِ۔)) (مصنف عبد الرزاق (۴۱۷۳)۔ المختارۃ للضیاء المقدسی (۲۴۹۶)۔)....’’ہر چیز کا ایک زیور ہوتا ہے اور قرآنِ کریم کا زیور خوش آوازی ہے۔ ‘‘ صحیحین میں ہے: ((مَا أَذِنَ اللّٰهُ لِشَيْئٍ کَمَا أَذِنَهُ لِنَبِيٍّ حُسْنَ الصَّوْتِ یَتَغَنّٰی بِالْقُرْآنِ یَجْهَرُ بِهٖ۔)) (صحیح بخاري، کتاب التوحید، باب قول النبي صلى الله علیه وسلم، ’’الماهر بالقرآن...‘‘، حدیث:۵۷۴۴۔ صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب استحباب تحسین الصوت بالقرآن، حدیث:۷۹۲۔)....’’ یعنی اللہ تعالیٰ کسی چیز کو اس طرح نہیں سنتا جتنا کہ اس نبی کی قراء ت کو سنتا ہے، جو قرآنِ کریم کو خوش آوازی کے ساتھ جہراً پڑھتا ہے۔ ‘‘ اسی طرح صحیح بخاری کی ایک حدیث میں ہے کہ؛ ((لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ۔)) (صحیح بخاري، کتاب التوحید، باب قول اللّٰه تعالی ﴿وَأَسِرُّوْا قَوْلَکُمْ أَوِجْهَرُوْا بِهِ﴾، حدیث:۷۵۲۷۔)....’’ جو قرآنِ کریم کو خوش آوازی سے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔ ‘‘ بعض نے اس کے معنی یہ کیے ہیں کہ جو قرآن سے غنی ہوا، وہ ہم میں سے نہیں۔ لیکن یہ معنی درست نہیں ہے
تخریج :
صحیح بخاري، کتاب المغازي، باب أین رکز النبي صلى الله علیه وسلم الرایة یوم الفتح، وکتاب فضائل القرآن (۸؍ ۵۰۴۷) صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب ذکر قراءة النبي صلى الله علیه وسلم سورة الفتح یوم فتح مکة (۱؍۱۳۷۔ ۱۳۸، برقم: ۵۴۷) سنن أبي داود، کتاب الصلوٰة (۲؍ ۱۴۶۷) مسند أحمد بن حنبل (۴؍ ۸۵، ۸۶ و ۵؍ ۵۴، ۵۵، ۵۶)۔
قرآنِ کریم کو خوش ادائی سے پڑھنا مطلوب ہے۔ سنن ابوداؤد، سنن نسائي اور سنن ابن ماجة میں حدیث ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((زَیِّنُوْا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِکُمْ۔)) (سنن أبي داود، کتاب الوتر، باب استحباب الترتیل فی القراءة، حدیث:۱۴۶۸۔ سنن نسائي (۱۰۱۶)۔ سنن ابن ماجة (۱۳۴۲)۔)....’’ قرآنِ کریم کو اپنی آوازوں سے زینت دو۔ ‘‘ یعنی اسے خوش الحانی سے پڑھو۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ؛ ((لِکُلِّ شَيْئٍ حِلْیَةٌ وَحِلْیَةُ الْقُرْآنِ حُسْنُ الصَّوْتِ۔)) (مصنف عبد الرزاق (۴۱۷۳)۔ المختارۃ للضیاء المقدسی (۲۴۹۶)۔)....’’ہر چیز کا ایک زیور ہوتا ہے اور قرآنِ کریم کا زیور خوش آوازی ہے۔ ‘‘ صحیحین میں ہے: ((مَا أَذِنَ اللّٰهُ لِشَيْئٍ کَمَا أَذِنَهُ لِنَبِيٍّ حُسْنَ الصَّوْتِ یَتَغَنّٰی بِالْقُرْآنِ یَجْهَرُ بِهٖ۔)) (صحیح بخاري، کتاب التوحید، باب قول النبي صلى الله علیه وسلم، ’’الماهر بالقرآن...‘‘، حدیث:۵۷۴۴۔ صحیح مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب استحباب تحسین الصوت بالقرآن، حدیث:۷۹۲۔)....’’ یعنی اللہ تعالیٰ کسی چیز کو اس طرح نہیں سنتا جتنا کہ اس نبی کی قراء ت کو سنتا ہے، جو قرآنِ کریم کو خوش آوازی کے ساتھ جہراً پڑھتا ہے۔ ‘‘ اسی طرح صحیح بخاری کی ایک حدیث میں ہے کہ؛ ((لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ۔)) (صحیح بخاري، کتاب التوحید، باب قول اللّٰه تعالی ﴿وَأَسِرُّوْا قَوْلَکُمْ أَوِجْهَرُوْا بِهِ﴾، حدیث:۷۵۲۷۔)....’’ جو قرآنِ کریم کو خوش آوازی سے نہ پڑھے وہ ہم میں سے نہیں۔ ‘‘ بعض نے اس کے معنی یہ کیے ہیں کہ جو قرآن سے غنی ہوا، وہ ہم میں سے نہیں۔ لیکن یہ معنی درست نہیں ہے