شمائل ترمذی - حدیث 314

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَ،حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ الْعَبْدِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، قَالَتْ: ((كُنْتُ أَسْمَعُ قِرَاءَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ وَأَنَا عَلَى عَرِيشِي))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 314

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازِ قراء ت کا بیان ’’ سیّدہ اُمّ ھانی رضی اللہ عنہا بنت ابی طالب فرماتی ہیں کہ میں اپنے گھر کی چھت پر رات کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت سنتی تھی۔ ‘‘
تشریح : سیّدہ اُمّ ھانی رضی اللہ عنہا سے ہی سنن نسائي، سنن ابن ماجة میں روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنتی جب کہ میں اپنے بستر پر لیٹی ہوئی ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآنِ کریم کو ترجیع کے ساتھ پڑھتے۔ ترجیع کے معنی تحسین کے ہیں اور آواز سے لمبا کرنے اور بڑھانے کے ہیں۔ امام ابن اثیر ’’ نہایہ فی غریب الحدیث ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ’’ اَلتَّرْجِیْعُ هُوَ تَرْدِیْدُ الْقِرَاءَةِ ‘‘ (النهایة لابن الأثیر (۲۰؍۴۹۲)۔) ترجیع کا معنی قراء ت کو دھرانا ہے۔ اسی سے ترجیع الاذان ہے، چوں کہ اس میں بھی شہادت کے کلمات کو دوبارہ لوٹایا جاتا ہے۔
تخریج : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ سنن النسائي، کتاب الافتتاح، باب رفع الصوت بالقرآن (۲؍ ۱۰۱۲) سنن ابن ماجة، کتاب إقامة الصلوٰة، باب في صلوٰة اللیل (۲؍ ۱۳۴۹) مسند أحمد بن حنبل (۶؍ ۳۴۱، ۳۴۲، ۳۴۳، ۴۲۴) مستدرك حاکم (۴؍۵۴) شرح السنة (۴؍ ۳۰)۔ سیّدہ اُمّ ھانی رضی اللہ عنہا سے ہی سنن نسائي، سنن ابن ماجة میں روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنتی جب کہ میں اپنے بستر پر لیٹی ہوئی ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآنِ کریم کو ترجیع کے ساتھ پڑھتے۔ ترجیع کے معنی تحسین کے ہیں اور آواز سے لمبا کرنے اور بڑھانے کے ہیں۔ امام ابن اثیر ’’ نہایہ فی غریب الحدیث ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ’’ اَلتَّرْجِیْعُ هُوَ تَرْدِیْدُ الْقِرَاءَةِ ‘‘ (النهایة لابن الأثیر (۲۰؍۴۹۲)۔) ترجیع کا معنی قراء ت کو دھرانا ہے۔ اسی سے ترجیع الاذان ہے، چوں کہ اس میں بھی شہادت کے کلمات کو دوبارہ لوٹایا جاتا ہے۔