شمائل ترمذی - حدیث 311

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ : قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: ((مَدًّا))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 311

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازِ قراء ت کا بیان ’’ امام قتادۃ رحمہ اللہ فرماتے ہیں، میں نے سیّدنا أنس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کس طرح ہوا کرتی تھی؟ تو انھوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت حروف و الفاظ کو بڑھا کر لمبا کرکے ہوا کرتی تھی۔ ‘‘
تشریح : حروف و الفاظ کو بڑھا کر لمبا کرنے سے مراد یہ نہیں ہے کہ ان کی اصل ھیئت اور شکل و صورت سے ہی بڑھا دیا جائے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ تمام حروف کو ان کا پورا پورا حق دیا جائے۔ صحیح بخاری میں سیّدنا أنس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت لمبی لمبی ہوتی، بسم اللہ کو لمبا کرتے، لفظ الرحمن کو کھینچ کر پڑھتے، اسی طرح لفظ الرحیم کو لمبا کرکے پڑھتے تھے۔ ‘‘ (صحیح بخاري، کتاب فضائل القرآن، باب مد القراءة، حدیث:۵۰۴۶۔)یہ ہر تینوں جگہ مد اصلی ہے جو بقدر ایک الف کے لمبی کی جاتی ہے، ہاں بصورتِ وقف دو اور تین الف کے برابر بھی درست ہے۔
تخریج : صحیح بخاري، کتاب فضائل القرآن، باب مدّ القراءة (۸؍ ۵۰۴۵) سنن أبي داود، کتاب الصلوٰة (۲؍ ۱۴۶۵) سنن النسائي، کتاب الافتتاح (۲؍ ۱۰۱۳) سنن ابن ماجة، کتاب إقامة الصلوٰة (۱؍ ۱۳۵۳) مسند أحمد بن حنبل (۳؍ ۱۱۹، ۱۲۷، ۱۳۱، ۱۹۲، ۱۹۸، ۲۸۹)۔ حروف و الفاظ کو بڑھا کر لمبا کرنے سے مراد یہ نہیں ہے کہ ان کی اصل ھیئت اور شکل و صورت سے ہی بڑھا دیا جائے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ تمام حروف کو ان کا پورا پورا حق دیا جائے۔ صحیح بخاری میں سیّدنا أنس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت لمبی لمبی ہوتی، بسم اللہ کو لمبا کرتے، لفظ الرحمن کو کھینچ کر پڑھتے، اسی طرح لفظ الرحیم کو لمبا کرکے پڑھتے تھے۔ ‘‘ (صحیح بخاري، کتاب فضائل القرآن، باب مد القراءة، حدیث:۵۰۴۶۔)یہ ہر تینوں جگہ مد اصلی ہے جو بقدر ایک الف کے لمبی کی جاتی ہے، ہاں بصورتِ وقف دو اور تین الف کے برابر بھی درست ہے۔