شمائل ترمذی - حدیث 310

كِتَابُ بَابُ مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ يَعَلَى بْنِ مَمْلَكٍ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ، عَنْ قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هِيَ تَنْعَتُ ((قِرَاءَةً مُفَسَّرَةً حَرْفًا حَرْفًا))

ترجمہ شمائل ترمذی - حدیث 310

کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اندازِ قراء ت کا بیان ’’ یعلی بن مملک فرماتے ہیں میں نے اُمّ المؤمنین سیّدہ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کے متعلق سوال کیا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ۃ کھول کھول کر ایک ایک حرف بیان کرنے لگیں۔ ‘‘
تشریح : اُمّ المؤمنین سیّدہ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حروف کو واضح کرکے پڑھتے تھے کہ سننے والوں کو کوئی شبہ نہیں ہوتا تھا۔
تخریج : یہ حدیث شواہد کی وجہ سے صحیح ہے۔ سنن الترمذي، أبواب فضائل القرآن، باب کیف کان قراءة رسول اللّٰه صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ (۵؍ ۲۹۲۳)۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں : ’’ یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے لیث بن سعد عن ابن ابی ملیکہ عن یعلی بن مملک کے طریق کے علاوہ نہیں جانتے۔ ‘‘ سنن أبي داؤد، کتاب الصلوٰة، باب استحباب الترتیل فی القراءة ۲؍ ۱۴۶۶۔ سنن النسائي، کتاب الافتتاح، باب تزیین القرآن بالصوت ۲؍ ۱۰۲۱۔ اس روایت کی سند میں یعلی بن مملک ہیں جن کے بارے میں حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں یہ مقبول ہیں۔ امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ ان سے ابن ابی ملیکہ کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کی۔ ‘‘ اس لحاظ سے یہ مجہول ہیں، لیکن ابن جریج نے ابن ابی ملیکہ سے انھوں نے اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے ترتیل قرآن کے بارے میں روایت کی ہے جو کہ صحیح ہے۔ ‘‘ اُمّ المؤمنین سیّدہ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حروف کو واضح کرکے پڑھتے تھے کہ سننے والوں کو کوئی شبہ نہیں ہوتا تھا۔